سنن النسائي - حدیث 4229

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ بَابُ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ حسن أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ مُعَاذٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً، وَعَتِيرَةً» قَالَ مُعَاذٌ: «كَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَعْتِرُ أَبْصَرَتْهُ عَيْنِي فِي رَجَبٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4229

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل ( اس کا بیان کہ ) فرع اور عتیرہ درست نہیں حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے ساتھ عرففہ میں وقوت کررہے تھے کہ آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو‘‘ ہر گھر والوں پر ایک سال بعد قربانی بھی ہے اور عتیرہ بھی۔ ‘‘ (روی حدیث) معاذ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے دیکھا کہ(عبداﷲ) ابن عون رجب میں عتیرہ (جانور) ذبح کرتے تھے۔
تشریح : قربانی سے مراد ذالحجہ والی قربانی ہے جو سنت مئوکدہ ہے، البتہ عتیرہ صدقے کے طور پر دیگر دلائل کی رو سے مستحب ہے لیکن اﷲ تعالیٰ کے نام پر۔ قربانی سے مراد ذالحجہ والی قربانی ہے جو سنت مئوکدہ ہے، البتہ عتیرہ صدقے کے طور پر دیگر دلائل کی رو سے مستحب ہے لیکن اﷲ تعالیٰ کے نام پر۔