سنن النسائي - حدیث 4222

كِتَابُ الْعَقِيقَةِ كَمْ يُعَقُّ عَنِ الْجَارِيَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ أَسْأَلُهُ عَنْ لُحُومِ الْهَدْيِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «عَلَى الْغُلَامِ شَاتَانِ، وَعَلَى الْجَارِيَةِ شَاةٌ، لَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4222

کتاب: عقیقہ سے متعلق احکام و مسائل لڑکی کی طرف سے کتنے جانور ذبح کیے جائیں ؟ حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس (حدیبیہ میں) حاضر ہوئی تاکہ آپ سے قربانی کے گوشت کے بارے میں پوچھوں۔ میں آپ کو فرماتے سنا: ’’ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور عقیقے سے متعلق احکام ومسائل لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا لازم ہے۔ کوئی حرج نہیں‘ مذکر ہوں یا مئونث۔ ‘‘
تشریح : ’’ فرماتے سنا‘‘ یعنی اپنے سوال کے جواب کے علاوہ عقیقے کا مسئلہ فرماتے ہوئے سنا۔ ’’ مذکر ہوں یا مئونث‘‘ لڑکے کی طرف سے مئونث اور لڑکی کی طرف سے مذکریا ملے جلے جانور ذبح کیے جاسکتے ہیں۔ ثواب میں کوئی فرق نہیں۔ ’’ فرماتے سنا‘‘ یعنی اپنے سوال کے جواب کے علاوہ عقیقے کا مسئلہ فرماتے ہوئے سنا۔ ’’ مذکر ہوں یا مئونث‘‘ لڑکے کی طرف سے مئونث اور لڑکی کی طرف سے مذکریا ملے جلے جانور ذبح کیے جاسکتے ہیں۔ ثواب میں کوئی فرق نہیں۔