سنن النسائي - حدیث 4215

كِتَابُ الْبَيْعَةِ ثَوَابُ مَنْ وَفَّى بِمَا بَايَعَ عَلَيْهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ: «بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْآيَةَ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَهُوَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4215

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل جو شخص اپنی بیعت کا وفا دار ہے اس کا ثواب حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک مجلس میں نبیٔ اکرمﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائو گے، چوری نہیں کرو گے۔ زنا نہیں کرو گے۔‘‘ (آپ نے پوری آیت تلاوت فرمائی۔) ’’تم میں سے جو شخص اس عہد کو پورا کرے گا، اس کا اجر و ثواب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے لیکن جس شخص نے ان میں سے کوئی کام کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈال دیا تو وہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ چاہے اس کو عذاب دے، چاہے معاف فرمائے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’پوری آیت‘‘ اس سے مراد سورۂ ممتحنہ کی آیت ہے جس میں عورتوں سے مذکورہ بالا دیگر امور پر بیعت لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ آیت عورتوں کے بارے میں ہے اور الفاظ بھی عورتوں والے ہیں۔ ظاہر تو یہی ہے کہ آپ نے مردوں والے الفاظ کے ساتھ پڑھی ہو گی۔ لیکن اگر اصل الفاظ کے ساتھ پڑھی ہو، تب بھی کوئی بعد نہیں کیونکہ مقصد تو امور بیعت کی نشان دہی ہے۔ (۲) ’’پردہ ڈال دیا‘‘ اس کے گناہ کا کسی کو پتا نہ چلنے دیا۔ گواہ ایسا مہیا نہ ہو سکے جن سے سزا نافذ ہو سکتی ہے۔ یا سزا نہ ملی۔ (۱) ’’پوری آیت‘‘ اس سے مراد سورۂ ممتحنہ کی آیت ہے جس میں عورتوں سے مذکورہ بالا دیگر امور پر بیعت لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ آیت عورتوں کے بارے میں ہے اور الفاظ بھی عورتوں والے ہیں۔ ظاہر تو یہی ہے کہ آپ نے مردوں والے الفاظ کے ساتھ پڑھی ہو گی۔ لیکن اگر اصل الفاظ کے ساتھ پڑھی ہو، تب بھی کوئی بعد نہیں کیونکہ مقصد تو امور بیعت کی نشان دہی ہے۔ (۲) ’’پردہ ڈال دیا‘‘ اس کے گناہ کا کسی کو پتا نہ چلنے دیا۔ گواہ ایسا مہیا نہ ہو سکے جن سے سزا نافذ ہو سکتی ہے۔ یا سزا نہ ملی۔