سنن النسائي - حدیث 421

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب التَّيَمُّنِ فِي الطُّهُورِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي طُهُورِهِ وَتَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَقَالَ بِوَاسِطٍ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 421

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل طہارت(وضو اور غسل)میں دائیں طرف کو ترجیح دینا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہاں تک ممکن ہوتا اپنے وضو اور غسل فرماتے، جوتا پہننے، کنگھی کرنے میں دائیں طرف کو پسند فرماتے تھے۔ (شعبہ نے کہا کہ میرے استاد اشعث نے کئی بار یہ حدیث بیان کی) اس نے واسط (شہر) میں (یہ حدیث بیان کی تو) کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو) تمام امور میں (دائیں جانب سے ابتدا کرنا پسند تھا)۔
تشریح : جوتا پہننا اور کنگھی کرنا اگرچہ عبادات میں داخل نہیں مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں بھی دائیں جانب کو اختیار کرنا پسند فرمایا۔ بعض لوگ عادات اور عبادات میں فرق کرتے ہیں اور عادات میں اتباع رسول کو صرف مستحسن قرار دیتے ہیں، ضروری نہیں سمجھتے، لیکن محدثین دونوں ہی میں اتباع کو ضروری سمجھتے ہیں، الایہ کہ وہ عادات صرف خصوصی ماحول کا نتیجہ یا آپ کے خاص مزاج و طبیعت کا حصہ ہوں۔ مزید دیکھیے حدیث 112 اور اسکے فوائد۔ جوتا پہننا اور کنگھی کرنا اگرچہ عبادات میں داخل نہیں مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں بھی دائیں جانب کو اختیار کرنا پسند فرمایا۔ بعض لوگ عادات اور عبادات میں فرق کرتے ہیں اور عادات میں اتباع رسول کو صرف مستحسن قرار دیتے ہیں، ضروری نہیں سمجھتے، لیکن محدثین دونوں ہی میں اتباع کو ضروری سمجھتے ہیں، الایہ کہ وہ عادات صرف خصوصی ماحول کا نتیجہ یا آپ کے خاص مزاج و طبیعت کا حصہ ہوں۔ مزید دیکھیے حدیث 112 اور اسکے فوائد۔