سنن النسائي - حدیث 4208

كِتَابُ الْبَيْعَةِ بِطَانَةُ الْإِمَامِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَا بُعِثَ مِنْ نَبِيٍّ، وَلَا كَانَ بَعْدَهُ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ: بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا، فَمَنْ وُقِيَ بِطَانَةَ السُّوءِ فَقَدْ وُقِيَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4208

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل امام کے مشیر اور راز دان ( اچھے ہونے چاہییں) حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’جو بھی نبی مبعوث ہوئے یا جو ان کے بعد خلیفہ بنے، ان کے مشیر دو قسم کے ہوتے تھے۔ ایک مشیر تو ان کو نیکی کا حکم دیتے تھے او برائی سے روکتے تھے اور دوسرے ان کو خراب کرنے کی پوری کوشش کرتے تھے۔ جو شخص برے مشیر سے بچ گیا، وہ حقیقتاً بچ گیا۔‘‘
تشریح : (۱) ’’مشیر‘‘ عربی میں لفظ بطانۃ استعمال ہوا ہے۔ اس کے لفظی معنی رازدان اور مشیر کے ہیں۔ گہرے دوست کو بھی بطانۃ کہہ لیا جاتا ہے کیونکہ یہ بھی راز دان ہوتا ہے۔ (۲) ’’حقیقتاً بچ گیا‘‘ دنیا میں خرابی، ذلت اور رسوائی سے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور عذات سے۔ خلق بھی راضی، خالق بھی راضی۔ (۱) ’’مشیر‘‘ عربی میں لفظ بطانۃ استعمال ہوا ہے۔ اس کے لفظی معنی رازدان اور مشیر کے ہیں۔ گہرے دوست کو بھی بطانۃ کہہ لیا جاتا ہے کیونکہ یہ بھی راز دان ہوتا ہے۔ (۲) ’’حقیقتاً بچ گیا‘‘ دنیا میں خرابی، ذلت اور رسوائی سے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور عذات سے۔ خلق بھی راضی، خالق بھی راضی۔