سنن النسائي - حدیث 4201

كِتَابُ الْبَيْعَةِ ذِكْرُ مَا يَجِبُ لِلْإِمَامِ وَمَا يَجِبُ عَلَيْهِ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ، مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، مِمَّا ذَكَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ أَمَرَ بِغَيْرِهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ وِزْرًا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4201

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل امام کے حقوق و فرائض کیا ہیں ؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’امام ڈھال ہے۔ اس کی آڑ میں لڑا جائے اور اس کی مدد کے ساتھ دشمن سے بچا جائے۔ ا گر وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے حکم دے اور انصاف کرے تو اس کو اس کا ثواب ملے گزا اور اگر وہ اس طرح حکم نہ دے تو اسے گناہ ہو گا۔‘‘
تشریح : (۱) امیر و امام کے حقوق و فرائض کی تعیین و تبیین کے بعد جو بھی اس سے عدول اور تجاوز کرے گا، گناہ گار ہو گا۔ امام اپنے فرائض عدل و انصاف سے ادا کرے گا تو وہ اجر عظیم کا مستحق ہو گا اور اگر ظلم و بے انصافی کرے گا تو اللہ کے ہاں گناہ گار ٹھہرے گا۔ (۲) حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ امام کو ڈھال بنایا جائے، شر اور فتنہ و فساد سے امام کے ذریعے سے بچا جائے۔ تمام معاملات میں اس کے مبنی بر انصاف فیصلے تسلیم کیے جائیں، اور اس کی اطاعت کی جائے، اسے کسی بھی صورت میں اپنے تعاون سے محروم نہ کیا جائے اور نہ اسے کسی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑا جائے۔ اپنی ہلاکت کے ڈر سے اسے تنہا نہ چھوڑا جائے وغیرہ۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ شرعی امیر و حاکم لوگوں کے لیے اس طرح ڈھال ہوتا ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی شخص دوسرے پر ظلم نہیں کرتا، نیز دشمن بھی اس سے خوف زدہ رہتا ہے، لہٰذا اس ڈھال کی حفاظت کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ’’اس کی آڑ میں لڑا جائے‘‘ کے معنی ہیں کہ امام کو محفوظ جگہ رکھا جائے، دوسرے معنیٰ یہ ہیں کہ امام خود مجاہدین کی اگلی صفوں میں ہو اور بہادری سے دشمن کے ساتھ قتال کرے۔ دونوں معانی درست ہیں کیونکہ بعض مقامات پر نبیﷺ کے لیے محفوظ جگہ بنائی گی۔ جہاں سے آپ میدان جنگ کا مشاہدہ کرتے اور اس کے مطابق اوامر جاری فرماتے اور بعض مقامات میں نبیﷺ کا اگلی صفوں میں رہ کر قتال کرنا بھی ثابت ہے، جب جنگ کی شدت ہوتی تو صحابہ آپ کو اپنے لیے ڈھال بناتے۔ (۱) امیر و امام کے حقوق و فرائض کی تعیین و تبیین کے بعد جو بھی اس سے عدول اور تجاوز کرے گا، گناہ گار ہو گا۔ امام اپنے فرائض عدل و انصاف سے ادا کرے گا تو وہ اجر عظیم کا مستحق ہو گا اور اگر ظلم و بے انصافی کرے گا تو اللہ کے ہاں گناہ گار ٹھہرے گا۔ (۲) حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ امام کو ڈھال بنایا جائے، شر اور فتنہ و فساد سے امام کے ذریعے سے بچا جائے۔ تمام معاملات میں اس کے مبنی بر انصاف فیصلے تسلیم کیے جائیں، اور اس کی اطاعت کی جائے، اسے کسی بھی صورت میں اپنے تعاون سے محروم نہ کیا جائے اور نہ اسے کسی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑا جائے۔ اپنی ہلاکت کے ڈر سے اسے تنہا نہ چھوڑا جائے وغیرہ۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ شرعی امیر و حاکم لوگوں کے لیے اس طرح ڈھال ہوتا ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی شخص دوسرے پر ظلم نہیں کرتا، نیز دشمن بھی اس سے خوف زدہ رہتا ہے، لہٰذا اس ڈھال کی حفاظت کرنا تمام مسلمانوں کا فرض ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ ’’اس کی آڑ میں لڑا جائے‘‘ کے معنی ہیں کہ امام کو محفوظ جگہ رکھا جائے، دوسرے معنیٰ یہ ہیں کہ امام خود مجاہدین کی اگلی صفوں میں ہو اور بہادری سے دشمن کے ساتھ قتال کرے۔ دونوں معانی درست ہیں کیونکہ بعض مقامات پر نبیﷺ کے لیے محفوظ جگہ بنائی گی۔ جہاں سے آپ میدان جنگ کا مشاہدہ کرتے اور اس کے مطابق اوامر جاری فرماتے اور بعض مقامات میں نبیﷺ کا اگلی صفوں میں رہ کر قتال کرنا بھی ثابت ہے، جب جنگ کی شدت ہوتی تو صحابہ آپ کو اپنے لیے ڈھال بناتے۔