سنن النسائي - حدیث 4192

كِتَابُ الْبَيْعَةِ الْبَيْعَةُ فِيمَا يَسْتَطِيعُ الْإِنْسَانُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، ح وأَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا نُبَايِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ ثُمَّ يَقُولُ: «فِيمَا اسْتَطَعْتَ» وَقَالَ عَلِيٌّ: فِيمَا اسْتَطَعْتُمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4192

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل بیعت ان امور میں ہے جو انسان کی استطاعت میں ہوں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہین کہ ہم رسول اﷲﷺ کی بیعت کیا کرتے تھے کہ آپ کی بات سنیں گے اور اطاعت کریں گے۔ اﷲ کے رسولﷺ فرماتے کہ اپنی طاقت کے مطابق۔
تشریح : باب کا مقصد یہ ہے کہ بیعت کرتے وقت طاقت کی قید بھی ذکر کرنی چاہیے۔ یہ مقصد بھی ہوسکتا ہے کہ بیعت میں طاقت وہ سعت کی قید ملحوظ ہوتی ہے، خواہ الفظاََ ذکر نہ کی جائے۔ طاقت سے بڑھ کر کوئی اطاعت کا مکلف نہیں بن سکتا۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ بیعت کرتے وقت طاقت کی قید بھی ذکر کرنی چاہیے۔ یہ مقصد بھی ہوسکتا ہے کہ بیعت میں طاقت وہ سعت کی قید ملحوظ ہوتی ہے، خواہ الفظاََ ذکر نہ کی جائے۔ طاقت سے بڑھ کر کوئی اطاعت کا مکلف نہیں بن سکتا۔