سنن النسائي - حدیث 419

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب مَسْحِ الْيَدِ بِالْأَرْضِ بَعْدَ غَسْلِ الْفَرْجِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ ثُمَّ يَضْرِبُ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَمْسَحُهَا ثُمَّ يَغْسِلُهَا ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُفْرِغُ عَلَى رَأْسِهِ وَعَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ ثُمَّ يَتَنَحَّى فَيَغْسِلُ رِجْلَيْهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 419

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل شرم گاہ صاف کرنے کے بعد ہاتھ زمین پر ملنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت فرماتے تو سب سے پہلے ہاتھ دھوتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنی شرم گاہ دھوتے، پھر اپنا (بایاں) ہاتھ زمین پر مارتے، پھر اسے ملتے، پھر اس کو دھوتے، اس کے بعد اپنا نماز والا وضو فرماتے، پھر اپنے سر اور باقی جسم پر پانی ڈالتے، پھر ایک طرف کو ہوجاتے اور اپنے پاؤں دھوتے۔
تشریح : (۱) اگرچہ استنجا کرنے سے شرم گاہ کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی صاف ہوجاتا ہے مگر چونکہ ہاتھ افضل جزو ہے۔ نماز، قراءت قرآن اور کھانے پکانے وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے، لہٰذا اس کی خصوصی صفائی کرنی چاہیے، یعنی اسے مٹی یا صابن وغیرہ سے مل کر اچھی طرح دھویا جائے۔ (۲) مٹی نجاست کی بو اور چکناہٹ وغیرہ کو ختم کرتی ہے، اس لیے استنجا کے بعد ہاتھ کو مٹی سے ملنا چاہیے۔ آج کل صابن یہی کام کرسکتا ہے۔ مزید دیکھیے حدیث۲۵۴ اور اس کے فوائدومسائل (۱) اگرچہ استنجا کرنے سے شرم گاہ کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی صاف ہوجاتا ہے مگر چونکہ ہاتھ افضل جزو ہے۔ نماز، قراءت قرآن اور کھانے پکانے وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے، لہٰذا اس کی خصوصی صفائی کرنی چاہیے، یعنی اسے مٹی یا صابن وغیرہ سے مل کر اچھی طرح دھویا جائے۔ (۲) مٹی نجاست کی بو اور چکناہٹ وغیرہ کو ختم کرتی ہے، اس لیے استنجا کے بعد ہاتھ کو مٹی سے ملنا چاہیے۔ آج کل صابن یہی کام کرسکتا ہے۔ مزید دیکھیے حدیث۲۵۴ اور اس کے فوائدومسائل