سنن النسائي - حدیث 4188

كِتَابُ الْبَيْعَةِ بَيْعَةُ الْغُلَامِ حسن الإسناد أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ الْهِرْمَاسِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ: مَدَدْتُ يَدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلَامٌ لِيُبَايِعَنِي: «فَلَمْ يُبَايِعْنِي»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4188

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل بچے کی بیعت حضرت ہر ماس بن زیاد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے (بیعت کے لیے) اپنا ہاتھ نبی اکرمﷺ کی طرف بڑھایا جبکہ میں اس وقت (نابالغ) بچہ تھا۔ آپﷺ نے مجھ سے بیعت نہیں لی۔
تشریح : بیعت دراصل عظیم الشان عہد ہوتا ہے جو پوری عقل وحواس اور بصیرت سے کیا جاتا ہے۔ یہ بچوں کا کھیل نہیں اور نہ کوئی بے فائدہ رسم ہے جو صرف تبرک کے لیے ہر کس وناکس سے پوری کروائی جائے۔ آج بیعت سے متعلق احکام ومسائل کل بعض حضرات بیعت کو تبرک سمجھ کر کرتے ہیں کہ ہم فلاں بزرگ سے بیعت ہیں اور وہ اسے آخرت میں کوئی مفید شے سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ غیر اسلامی عمل ہے۔ بیعت امام کی ہوسکتی ہے یا اس کے مقرر کردہ نائب کی۔ اسلامی بیعت تو عہد کا نام ہے جو ایک ذمہ داری ہے جس کی فکر کرنا پڑتی ہے نہ کہ بیعت انسان کو ذمہ داریوں سے آزاد کرتی ہے جیسا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ’’ جلاں بزرگ سے بیعت ہو جاؤ بس نجات ہو جائے گی۔ شرعی فرائض کی ادائیگی کوئی ضروری نہیں‘‘ گویا ہر قسم کی ذمہ داری بیعت لینے والے پر ڈال دی جاتی ہے۔ اسلام ایسی خرافات کا قائل نہیں ہے بیعت دراصل عظیم الشان عہد ہوتا ہے جو پوری عقل وحواس اور بصیرت سے کیا جاتا ہے۔ یہ بچوں کا کھیل نہیں اور نہ کوئی بے فائدہ رسم ہے جو صرف تبرک کے لیے ہر کس وناکس سے پوری کروائی جائے۔ آج بیعت سے متعلق احکام ومسائل کل بعض حضرات بیعت کو تبرک سمجھ کر کرتے ہیں کہ ہم فلاں بزرگ سے بیعت ہیں اور وہ اسے آخرت میں کوئی مفید شے سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ غیر اسلامی عمل ہے۔ بیعت امام کی ہوسکتی ہے یا اس کے مقرر کردہ نائب کی۔ اسلامی بیعت تو عہد کا نام ہے جو ایک ذمہ داری ہے جس کی فکر کرنا پڑتی ہے نہ کہ بیعت انسان کو ذمہ داریوں سے آزاد کرتی ہے جیسا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ’’ جلاں بزرگ سے بیعت ہو جاؤ بس نجات ہو جائے گی۔ شرعی فرائض کی ادائیگی کوئی ضروری نہیں‘‘ گویا ہر قسم کی ذمہ داری بیعت لینے والے پر ڈال دی جاتی ہے۔ اسلام ایسی خرافات کا قائل نہیں ہے