سنن النسائي - حدیث 4169

كِتَابُ الْبَيْعَةِ شَأْنُ الْهِجْرَةِ صحيح أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: «وَيْحَكَ إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4169

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل ہجرت کا معاملہ حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اﷲﷺ سے ہجرت کی اجااز طلب کی۔آپ نے فرمایا:’’اﷲ تجھ پر رحم کرے!ہجرت بہت مشکل کام ہے۔کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟‘‘اس نے کہا:جی ہاں۔آپ نے فرمایا:’’کیا تو ان کی زکاۃ دیتاہے؟‘‘اس نے کہا:جی ہاں۔آپ نے فرمایا:’’بستیوں سے باہر رہ کرنیکی کے کام کرتارہ۔یقینا اﷲتعالیٰ(ہجرت نہ کرنے کی بناپر)تیرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔‘‘
تشریح : باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ ہجرت کرناانتہائی شکل اور عزیمت وعظمت والا کام ہے‘ایسے لوگ بھی عظیم اور جلیل القدر ہیں‘تاہم یہ ہر ایک کے بس کا معاملہ نہیں بسا اوقات راہ ہجرت میں پیش آمدہ مشکلات سے انسان گھبراجاتا ہے اور اپنی ہجرت پر نادم ہوتا ہے جس سے اس کی ہجرت یقینا متاثر وہتی ہے۔اونٹوں کی زکاۃ ادا کرنا فضیلت والا عمل ہے۔مذکورہ حدیث سے صحرا نشینوں اور اعرابیوں کے لیے ان پر ہجرت فرض نہیں تھی جبکہ مکہ شہروالوں پر ہجرت فرض تھی۔ باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ ہجرت کرناانتہائی شکل اور عزیمت وعظمت والا کام ہے‘ایسے لوگ بھی عظیم اور جلیل القدر ہیں‘تاہم یہ ہر ایک کے بس کا معاملہ نہیں بسا اوقات راہ ہجرت میں پیش آمدہ مشکلات سے انسان گھبراجاتا ہے اور اپنی ہجرت پر نادم ہوتا ہے جس سے اس کی ہجرت یقینا متاثر وہتی ہے۔اونٹوں کی زکاۃ ادا کرنا فضیلت والا عمل ہے۔مذکورہ حدیث سے صحرا نشینوں اور اعرابیوں کے لیے ان پر ہجرت فرض نہیں تھی جبکہ مکہ شہروالوں پر ہجرت فرض تھی۔