سنن النسائي - حدیث 4165

كِتَابُ الْبَيْعَةِ الْبَيْعَةُ عَلَى الْجِهَادِ ضعيف أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنَ أَخِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي أُمَيَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ»، وَقَدِ انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4165

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل جہاد کی بیعت حضرت یعلیٰ بن امیہؓ سے مروی ہے کہ میں فتح مکہ کے دن اپنے والد حضرت امیہؓ کے ساتھ رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے کہا:اے اﷲ کے رسول !میرے والد سے ہجرت کی بیعت لے لیجیے ۔رسول اﷲﷺ نے فرمایا:’’میں ان سے جہاد کی بیعت لیتا ہوں۔ہجرت تو اب ختم ہوچکی۔‘‘
تشریح : ’’ختم ہوچکی ‘‘مراد مکہ مکرمہ سے ہجرت ہے کیونکہ مکہ مکرمہ فتح کے بعد دارالاسلام بن گیا تھا۔اب وہاں سے ہجرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی‘البتہ اگر کوئی علاقہ کافروں کے قبضے میں ہوا اور وہ مسلمانوں کو اپنے دین پر آزادی سے عمل نہ کرنے دیں تو وہاں سے مسلمانوں کے لیے دارالاسلام کی طرف ہجرت کرجانا اب بھی ضروری ہے۔ ’’ختم ہوچکی ‘‘مراد مکہ مکرمہ سے ہجرت ہے کیونکہ مکہ مکرمہ فتح کے بعد دارالاسلام بن گیا تھا۔اب وہاں سے ہجرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی‘البتہ اگر کوئی علاقہ کافروں کے قبضے میں ہوا اور وہ مسلمانوں کو اپنے دین پر آزادی سے عمل نہ کرنے دیں تو وہاں سے مسلمانوں کے لیے دارالاسلام کی طرف ہجرت کرجانا اب بھی ضروری ہے۔