سنن النسائي - حدیث 4164

كِتَابُ الْبَيْعَةِ الْبَيْعَةُ عَلَى الْمَوْتِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: قُلْتُ لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَلَى أَيِّ شَيْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ؟ قَالَ: «عَلَى الْمَوْتِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4164

کتاب: بیعت سے متعلق احکام و مسائل موت پر بیعت ( بھی درست ہے ) حضرت یزیدبن ابی عبید سے منقول ہے کہ میں نے حضرت سلمہ بن اکوعؓ سے پوچھا کہ حدیبیہ کے دن تم (یعنی صحابہ)نے کس بات پر بنی اکرمﷺ سے بیعت کی تھی؟انھوں نے فرمایا:موت پر۔
تشریح : موت پر بیعت کا مفہوم سابقہ رویت میں بیان ہوچکا ہے اور دونوں روایات میں تطبیق بھی کہ بعض صحابہ نے بیعت کے موقع پر موت کے لفظ بولے تھے اور بعض نے نہیں۔یہ واقعہ بیعت رضوان کا ہے جو صلح حدیبیہ کے موقع پر لی گئی۔حدیبیہ مکہ مکرمہ سے کچھ فاصلے پر ایک جگہ کا نام ہے جسے آج کل شمسیہ کہا جاتا ہے۔آلپ نے صلح کی بات چیت کے لیے حضرت عثمانؓ کو مکہ مکرمہ بھیجا تھا مگر مشہور ہو گیا کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔اس وقت یہ بیعت لی گئی تھی۔ موت پر بیعت کا مفہوم سابقہ رویت میں بیان ہوچکا ہے اور دونوں روایات میں تطبیق بھی کہ بعض صحابہ نے بیعت کے موقع پر موت کے لفظ بولے تھے اور بعض نے نہیں۔یہ واقعہ بیعت رضوان کا ہے جو صلح حدیبیہ کے موقع پر لی گئی۔حدیبیہ مکہ مکرمہ سے کچھ فاصلے پر ایک جگہ کا نام ہے جسے آج کل شمسیہ کہا جاتا ہے۔آلپ نے صلح کی بات چیت کے لیے حضرت عثمانؓ کو مکہ مکرمہ بھیجا تھا مگر مشہور ہو گیا کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔اس وقت یہ بیعت لی گئی تھی۔