سنن النسائي - حدیث 4150

كِتَابُ قَسْمِ الْفَيْءِ اول كِتَابُ قَسْمِ الْفَيْءِ صحيح الإسناد مرسل أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ: سُئِلَ الشَّعْبِيُّ، عَنْ سَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفِيِّهِ، فَقَالَ: «أَمَّا سَهْمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَسَهْمِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَّا سَهْمُ الصَّفِيِّ فَغُرَّةٌ تُخْتَارُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ شَاءَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4150

کتاب: مال فے اور مال غنیمت کی تقسیم کے مسائل مال فے اور مال غنیمت کی تقسیم کے مسائل حضرت مطرف سے منقول ہے کہ حضرت شعبی سے نبیٔ اکرمﷺ کے حصے اور آپ کے صَفِیّ (خاص حصے) کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: نبیﷺ کا (عام) حصہ تو ایک عام مسلمان آدمی کے حصے کے برابر تھا، البتہ صفی (خصوصی حصے) کے بارے میں آپ کو اختیار تھا کہ جو بھی پسندیدہ اور نفیس چیز آپ پسند فرماتے، لے سکتے تھے۔
تشریح : فوائد و مسائل: (۱) ’’صفی‘‘ اس خصوصی حصے کو کہا جاتا ہے جو امام و رئیس مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اپنی ذات کے لیے چن لے، مثلاً: لونڈی، غلام، اونٹ اور گھوڑا وغیرہ۔ (۲) گویا آپ کو خمس میں مکمل اختیار تھا۔ آپ کسی بھی چیز کو اپنے لیی خصوصی طور پر پسند فرما سکتے تھے جیسے آپ نے خیبر کے قیدیوں سے حضرت صفیہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کو پسند فرمایا اور ان کو آزاد فرما کر ان سے نکاح فرما لیا۔ (۳) دلائل کی رو سے مذکورہ روایت مرسل صحیح ہے۔ فوائد و مسائل: (۱) ’’صفی‘‘ اس خصوصی حصے کو کہا جاتا ہے جو امام و رئیس مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اپنی ذات کے لیے چن لے، مثلاً: لونڈی، غلام، اونٹ اور گھوڑا وغیرہ۔ (۲) گویا آپ کو خمس میں مکمل اختیار تھا۔ آپ کسی بھی چیز کو اپنے لیی خصوصی طور پر پسند فرما سکتے تھے جیسے آپ نے خیبر کے قیدیوں سے حضرت صفیہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کو پسند فرمایا اور ان کو آزاد فرما کر ان سے نکاح فرما لیا۔ (۳) دلائل کی رو سے مذکورہ روایت مرسل صحیح ہے۔