سنن النسائي - حدیث 4147

كِتَابُ قَسْمِ الْفَيْءِ اول كِتَابُ قَسْمِ الْفَيْءِ صحيح الإسناد مرسل أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى} [الأنفال: 41] قَالَ: خُمُسُ اللَّهِ وَخُمُسُ رَسُولِهِ وَاحِدٌ، «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ مِنْهُ، وَيُعْطِي مِنْهُ، وَيَضَعُهُ حَيْثُ شَاءَ، وَيَصْنَعُ بِهِ مَا شَاءَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4147

کتاب: مال فے اور مال غنیمت کی تقسیم کے مسائل مال فے اور مال غنیمت کی تقسیم کے مسائل حضرت عطاء سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: {وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ…الآیۃ} ’’تم جان لو کہ جو بھی تم غنیمت حاصل کرو، اس کا پانچواں حصہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول(ﷺ) اور رشتے داروں کے لیے ہے۔‘‘ کے بارے میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کا حصہ ایک ہی ہے۔ رسول اللہﷺ اس حصے میں سے (مفلس اور تنگ دست لوگوں کو جہاد کے لیے) سواریاں مہیا کرتے اور اس میں سے ضرورت مندوں اور محتاجوں کو دیتے۔ جہاں چاہتے خرچ فرماتے اور اس سے جو چاہتے کرتے۔
تشریح : فائدہ: ’’ایک ہی ہے‘‘ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر تو بطور تبرک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی الگ حصہ نہیں بلکہ رسول اللہﷺ خمس میں کلیتاً بااختیار تھے۔ بعض کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حصہ بیت اللہ پر خرچ کیا جائے۔ اس حدیث کو یہاں ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ یہ خمس مکمل طور پر رسول اللہﷺ کی صوابدید کے سپرد تھا۔ اس میں کسی کا حصہ مقرر نہیں تھا۔ آپ کی وفات کے بعد یہی اختیار حاکم وقت کو تھا۔ فائدہ: ’’ایک ہی ہے‘‘ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر تو بطور تبرک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی الگ حصہ نہیں بلکہ رسول اللہﷺ خمس میں کلیتاً بااختیار تھے۔ بعض کا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حصہ بیت اللہ پر خرچ کیا جائے۔ اس حدیث کو یہاں ذکر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ یہ خمس مکمل طور پر رسول اللہﷺ کی صوابدید کے سپرد تھا۔ اس میں کسی کا حصہ مقرر نہیں تھا۔ آپ کی وفات کے بعد یہی اختیار حاکم وقت کو تھا۔