سنن النسائي - حدیث 4137

كِتَابُ المُحَارَبَة تَحْرِيمُ الْقَتْلِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَنْصِتِ النَّاسَ» ثُمَّ قَالَ: «لَا أُلْفِيَنَّكُمْ بَعْدَ مَا أَرَى تَرْجِعُونَ بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4137

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان مسلمان کا قتل حرام ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’لوگوں کو چپ کرائو۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’(اے لوگو!) تمہیں مسلمان دیکھنے کے بعد میں تمہیں اس حال میں نہ پائوں کہ تم میرے بعد کافر بن جائو اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو۔‘‘
تشریح : ’’میں تمہیں نہ پائو‘‘ یعنی قیامت کے دن کیونکہ اس وقت سب رازکھل جائیں گے اور امت کے اعمال رسول اللہﷺ پر ظاہر ہو جائیں گے، یا جب تم مرنے کے بعد میرے پاس آئو گے تو تمہاری یہ حالت نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کلام ظاہراً تو اپنے آپ سے خطاب ہے مگر حقیقتاً مخاطب کو سمجھانا مقصود ہے کہ تمہاری یہ حالت نہیں ہونی چاہیے۔ و اللہ اعلم ’’میں تمہیں نہ پائو‘‘ یعنی قیامت کے دن کیونکہ اس وقت سب رازکھل جائیں گے اور امت کے اعمال رسول اللہﷺ پر ظاہر ہو جائیں گے، یا جب تم مرنے کے بعد میرے پاس آئو گے تو تمہاری یہ حالت نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کلام ظاہراً تو اپنے آپ سے خطاب ہے مگر حقیقتاً مخاطب کو سمجھانا مقصود ہے کہ تمہاری یہ حالت نہیں ہونی چاہیے۔ و اللہ اعلم