سنن النسائي - حدیث 4105

كِتَابُ المُحَارَبَة مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّ نَافِعًا، أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4105

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان جو شخص تلوار ننگی کر کے لوگوں پر چلائے؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ہم (مسلمانوں) پر ہتھیار اٹھائے، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
تشریح : ’’وہ ہم میں سے نہیں‘‘ یعنی ظاہراً کیونکہ مسلمانوں کو قتل کرنا کافروں کا کام ہے، نیز اگر وہ علانیہ مسلمانوں کو قتل کرتا پھرتا ہے جیسے ڈاکو یا باغی تو وہ محاربین میں داخل ہے۔ البتہ اگر جذبات میں آ کر نادانستہ اس سے اسلحہ کے ساتھ قتل صادر ہو جائے تو وہ کافر نہ بنے گا بلکہ اس پر حالات کے مطابق قصاص یا دیت کا حکم لاگو ہو گا۔ سزا ملنے کے بعد معافی ممکن ہے کیونکہ وہ مسلمان ہے۔ و اللہ اعلم۔ ’’وہ ہم میں سے نہیں‘‘ یعنی ظاہراً کیونکہ مسلمانوں کو قتل کرنا کافروں کا کام ہے، نیز اگر وہ علانیہ مسلمانوں کو قتل کرتا پھرتا ہے جیسے ڈاکو یا باغی تو وہ محاربین میں داخل ہے۔ البتہ اگر جذبات میں آ کر نادانستہ اس سے اسلحہ کے ساتھ قتل صادر ہو جائے تو وہ کافر نہ بنے گا بلکہ اس پر حالات کے مطابق قصاص یا دیت کا حکم لاگو ہو گا۔ سزا ملنے کے بعد معافی ممکن ہے کیونکہ وہ مسلمان ہے۔ و اللہ اعلم۔