سنن النسائي - حدیث 4102

كِتَابُ المُحَارَبَة مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ شاذ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فَدَمُهُ هَدَرٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4102

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان جو شخص تلوار ننگی کر کے لوگوں پر چلائے؟ حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص توار میان سے نکال کر لوگوں پر چلانی شروع کر دے، اس کا خون ضائع ہے۔‘‘ (اس کا قتل جائز ہے۔ اس کی کوئی دیت ہو گی نہ قصاص۔)
تشریح : کسی بھی مذہبی، سیاسی یا معاشرتی اختلافی کی وجہ سے کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلح کارروائی کرے۔ اسی طرح کوئی شخص کسی گناہ گار کو بھی قتل نہیں کر سکتا، خواہ حالت گناہ میں پکڑ لے کیونکہ حدود کا نفاذ حکومت کا اختیار ہے، افراد کا نہیں۔ اگر کوئی از خود ایسی کارروائی کرے گا، اسے قتل کر دیا جائے گا، خواہ وہ سچا ہی ہو۔ اس کے بعد اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ آج کل مذہبی اختلافات کی بنا پر آپس میں قتل و غارت کرنے والوں کو یہ حدیث مدنظر رکھنی چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی خوش نما نعرہ کیوں نہ لگاتے ہوں، مثلاً: عصمت صحابہ و ازواج مطہرات یا اہل بیت وغیرہ۔ و اللہ اعلم۔ کسی بھی مذہبی، سیاسی یا معاشرتی اختلافی کی وجہ سے کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مسلح کارروائی کرے۔ اسی طرح کوئی شخص کسی گناہ گار کو بھی قتل نہیں کر سکتا، خواہ حالت گناہ میں پکڑ لے کیونکہ حدود کا نفاذ حکومت کا اختیار ہے، افراد کا نہیں۔ اگر کوئی از خود ایسی کارروائی کرے گا، اسے قتل کر دیا جائے گا، خواہ وہ سچا ہی ہو۔ اس کے بعد اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ آج کل مذہبی اختلافات کی بنا پر آپس میں قتل و غارت کرنے والوں کو یہ حدیث مدنظر رکھنی چاہیے، خواہ وہ کتنا ہی خوش نما نعرہ کیوں نہ لگاتے ہوں، مثلاً: عصمت صحابہ و ازواج مطہرات یا اہل بیت وغیرہ۔ و اللہ اعلم۔