سنن النسائي - حدیث 4099

كِتَابُ المُحَارَبَة مَنْ قَاتَلَ دُونَ أَهْلِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قَاتَلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قَاتَلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4099

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان جو شخص اپنے گھر والوں کے دفاع میں مارا جائے ؟ حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے، وہ شہید ہے اور جو اپنی جان بچاتے ہوئے مارا جائے، وہ بھی شہید ہے او جو شخص اپنے گھر والوں کے دفاع میں مارا جائے، وہ بھی شہید ہے۔‘‘
تشریح : مقصد یہ ہے کہ جو ظلماً مارا جائے، خواہ اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے یا مال کی حفاظت کرتے ہوئے یا عزت کی حفاظت کرتے ہوئے یا اہل و عیال کی حفات کرتے ہوئے یا دین کی حفاظت کرتے ہوئے، وہ شہید ہے، یعنی اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ وہ جنتی ہو گا۔ و اللہ اعلم۔ مقصد یہ ہے کہ جو ظلماً مارا جائے، خواہ اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے یا مال کی حفاظت کرتے ہوئے یا عزت کی حفاظت کرتے ہوئے یا اہل و عیال کی حفات کرتے ہوئے یا دین کی حفاظت کرتے ہوئے، وہ شہید ہے، یعنی اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ وہ جنتی ہو گا۔ و اللہ اعلم۔