سنن النسائي - حدیث 409

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب الِاسْتِتَارِ عِنْدَ الِاغْتِسَالِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا أَيُّوبُ عَلَيْهِ السَّلَام يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَنَادَاهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ قَالَ بَلَى يَا رَبِّ وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَاتِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 409

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل غسل کرتے وقت پردہ کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک دفعہ حضرت ایوب علیہ السلام ننگے غسل کررہے تھے کہ ان پر سونے کی ٹڈیاں گریں۔ وہ ان کو اپنے کپڑے میں ڈالنے لگے تو ان کو ان کے رب تعالیٰ نے پکارا: اے ایوب! کیا میں نے تجھے غنی نہیں بنایا؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں میرے پروردگار: لیکن میں تیری برکتوں سے بے نیازی نہیں برت سکتا۔‘‘
تشریح : (۱) حضرت ایوب علیہ السلام کے ننگے نہانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ بے پردہ نہا رہے تھے، بلکہ وہ ایک محفوظ اور بند جگہ میں نہا رہے تھے۔ اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ پیشاب اور جماع وغیرہ کے وقت بھی تو شرم گاہ پر پردہ نہیں ہوتا، مگر چونکہ کسی کے دیکھنے جھانکنے کا خطرہ نہیں ہوتا، لہٰذا جائز ہے۔ اسی طرح یہ مسئلہ سمجھ لیجیے۔ (۲)انسان جس قدر بھی مالدار ہوجائے اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت سے بے نیاز نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے صحت، ہدایت اور برکت مانگتے رہنا چاہیے کہ یہ انسان اور بندے کی شان ہے۔ بے نیاز تو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی طرح معافی کا سوال بھی ہر وقت جاری رہنا چاہیے، غلطی ہو یا نہ۔ اللہ تعالیٰ کو مانگنے والا ہی اچھا لگتا ہے۔ (۱) حضرت ایوب علیہ السلام کے ننگے نہانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ بے پردہ نہا رہے تھے، بلکہ وہ ایک محفوظ اور بند جگہ میں نہا رہے تھے۔ اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ پیشاب اور جماع وغیرہ کے وقت بھی تو شرم گاہ پر پردہ نہیں ہوتا، مگر چونکہ کسی کے دیکھنے جھانکنے کا خطرہ نہیں ہوتا، لہٰذا جائز ہے۔ اسی طرح یہ مسئلہ سمجھ لیجیے۔ (۲)انسان جس قدر بھی مالدار ہوجائے اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت سے بے نیاز نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے صحت، ہدایت اور برکت مانگتے رہنا چاہیے کہ یہ انسان اور بندے کی شان ہے۔ بے نیاز تو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی طرح معافی کا سوال بھی ہر وقت جاری رہنا چاہیے، غلطی ہو یا نہ۔ اللہ تعالیٰ کو مانگنے والا ہی اچھا لگتا ہے۔