سنن النسائي - حدیث 4088

كِتَابُ المُحَارَبَة مَا يَفْعَلُ مَنْ تَعَرَّضَ لِمَالِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ قُهَيْدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي؟ قَالَ: «فَانْشُدْ بِاللَّهِ». قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ: «فَانْشُدْ بِاللَّهِ». قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ: «فَانْشُدْ بِاللَّهِ». قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ: «فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4088

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان جس شخص کا مال چھیننے کی کوشش کی جائے ، وہ کیا کرے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! فرمائیے اگر میرے مال پر حملہ کر دیا جائے تو؟ آپ نے فرمایا: ’’ان کو اللہ کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ (ڈاکو) نہ مانیں؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر اللہ عزوجل کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’تو پھر اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے۔‘‘ اس نے کہا: اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر ان سے لڑ۔ اگر تو قتل ہو گیا تو جنت میں جائے گا اور اگر تو نے ان کو مار دیا تو وہ جہنمی ہوں گے۔‘‘
تشریح : ’’جہنمی ہوں گے‘‘ ڈاکو، محاربین (اللہ اور اس کے رسول سے جنگ لڑنے والے) میں داخل ہیں۔ اس کی سزا قتل بھی ہو سکتی ہے۔ جب وہ لڑائی میں مارا گیا تو سزا پوری ہو گئی۔ آخرت میں بھی جہنمی ہو گا کیونکہ بغیر توبہ، علانیہ شریعت کی مخالفت کرتا ہوا، بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرتا ہوا مارا گیا، اس لیے بعض علماء اس کے جنازے کے بھی قائل نہیں کیونکہ اس کا جہنمی ہونا قطعی ہے۔ و اللہ اعلم۔ ’’جہنمی ہوں گے‘‘ ڈاکو، محاربین (اللہ اور اس کے رسول سے جنگ لڑنے والے) میں داخل ہیں۔ اس کی سزا قتل بھی ہو سکتی ہے۔ جب وہ لڑائی میں مارا گیا تو سزا پوری ہو گئی۔ آخرت میں بھی جہنمی ہو گا کیونکہ بغیر توبہ، علانیہ شریعت کی مخالفت کرتا ہوا، بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرتا ہوا مارا گیا، اس لیے بعض علماء اس کے جنازے کے بھی قائل نہیں کیونکہ اس کا جہنمی ہونا قطعی ہے۔ و اللہ اعلم۔