سنن النسائي - حدیث 4068

كِتَابُ المُحَارَبَة الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ صحيح أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ» قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ عَبَّادٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4068

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان مرتد کا حکم حضرت حسن بصری سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص (مسلمان ہونے کے بعد) اپنا دین بدل لے، اسے قتل کر دو۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث عباد کی حدیث سے زیادہ درست ہے۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ سعید عن قتادۃ عن عکرمۃ عن ابن عباس والی محمد بن بشر کی روایت اگرچہ مرسل ہے لیکن یہ عباد بن عوام کی سعید عن قتادۃ عن عکرمۃ عن ابن عباس کی موصول روایت کے مقابلے میں زیادہ صحیح اور درست ہے، اس لیے کہ محمد بن بشر خود عباد بن عوام سے احفظ (زیادہ حافظ) ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد کی مذکورہ روایت موصولاً بھی صحیح ہے جیسا کہ دوسری صحیح اسانید سے موصولاً یہ روایت مروی ہے، تاہم امام احمد رحمہ اللہ کا قول یہی ہے کہ عباد، سعید بن ابی عروبہ سے مضطرب الحدیث ہے۔ و اللہ اعلم۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ سعید عن قتادۃ عن عکرمۃ عن ابن عباس والی محمد بن بشر کی روایت اگرچہ مرسل ہے لیکن یہ عباد بن عوام کی سعید عن قتادۃ عن عکرمۃ عن ابن عباس کی موصول روایت کے مقابلے میں زیادہ صحیح اور درست ہے، اس لیے کہ محمد بن بشر خود عباد بن عوام سے احفظ (زیادہ حافظ) ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد بن عوام بھی اگرچہ ثقہ راوی ہے لیکن اس کی سعید بن ابی عروبہ سے مروی روایت میں اضطراب ہوتا ہے۔ عباد کی مذکورہ روایت موصولاً بھی صحیح ہے جیسا کہ دوسری صحیح اسانید سے موصولاً یہ روایت مروی ہے، تاہم امام احمد رحمہ اللہ کا قول یہی ہے کہ عباد، سعید بن ابی عروبہ سے مضطرب الحدیث ہے۔ و اللہ اعلم۔