سنن النسائي - حدیث 4064

كِتَابُ المُحَارَبَة الْحُكْمُ فِي الْمُرْتَدِّ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4064

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان مرتد کا حکم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمای: ’’جو شخص اپنا دین بدلے (اسلام کو چھوڑ کر کوئی دوسرا دین اختیار کر لے) اسے قتل کر دو۔‘‘
تشریح : (۱) دین سے مراد دین حق، یعنی اسلام ہے۔ یہ سزا صرف اس شخص کے لیے ہے جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ کافر ہو جائے۔ مرتد بھی صرف اسی شخص کو کہا جائے گا کیونکہ آپ کا خطاب مسلمانوں سے متعلق ہے۔ (۳) دین اسلام سے منحرف ہو کر دوسرا دین اختیار کر لینے پر قتل کیے جانے کا حکم مرد و عورت سب کو شامل ہے۔ احناف مرتد عورت کے قتل کے قائل نہیں الا یہ کہ وہ اس درجے کی ہو کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکے۔ گویا ان کے نزدیک قتل ارتداد کی سزا نہیں بلکہ محاربہ کی سزا ہے، حالانکہ حدیث میں دین تبدیل کرنے کی سزا بیان کی گئی ہے نہ کہ محاربہ کی۔ (۱) دین سے مراد دین حق، یعنی اسلام ہے۔ یہ سزا صرف اس شخص کے لیے ہے جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ کافر ہو جائے۔ مرتد بھی صرف اسی شخص کو کہا جائے گا کیونکہ آپ کا خطاب مسلمانوں سے متعلق ہے۔ (۳) دین اسلام سے منحرف ہو کر دوسرا دین اختیار کر لینے پر قتل کیے جانے کا حکم مرد و عورت سب کو شامل ہے۔ احناف مرتد عورت کے قتل کے قائل نہیں الا یہ کہ وہ اس درجے کی ہو کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکے۔ گویا ان کے نزدیک قتل ارتداد کی سزا نہیں بلکہ محاربہ کی سزا ہے، حالانکہ حدیث میں دین تبدیل کرنے کی سزا بیان کی گئی ہے نہ کہ محاربہ کی۔