سنن النسائي - حدیث 4051

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ اخْتِلَافِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: أَنْبَأَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} [المائدة: 33] الْآيَةَ قَالَ: «نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ سَبِيلٌ، وَلَيْسَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لِلرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فَمَنْ قَتَلَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، وَحَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ثُمَّ لَحِقَ بِالْكُفَّارِ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4051

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آیت مبارکہ: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ…الخ} مشرکین کے بارے میں اتری ہے۔ ان میں سے اگر کوئی شخص پکڑے جانے سے پہلے پہلے توبہ کر لے تو اس پر سزا نافذ کرنے کی اجازت نہیں، لیکن یہ آیت مسلمان شخص کے لیے نہیں ہے، لہٰذا اگر کوئی مسلمان کسی کو قتل کر دے یا زمین میں فساد کرے (ڈاکا ڈالے یا بغاوت کرے) یا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ سے جنگ کرے (مرتد ہو جائے) پھر وہ کافروں سے جا ملے اور اسے پکڑا نہ جا سکے تو یہ چیز اس پر متعلقہ حد قائم کرنے سے مانع نہ ہو گی۔
تشریح : آیت محاربہ کے آخر میں یہ لفظ ہیں: ’’مگر جو لوگ پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لیں تو تم جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔‘‘ اس سے کوئی شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ مندرجہ بالا جرائم کرنے کے بعد گرفت میں آنے سے پہلے وہ توبہ کر لے تو اسے معافی مل جائے گی۔ حالانکہ یہ بات مطلقاً صحیح نہیں کیونکہ ڈاکا زنی، آبرو ریزی اور قتل جیسے گنہ توبہ سے معاف نہیں ہو سکتے۔ صرف ارتداد سے توبہ ہو سکتی ہے، اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی کہ اس قسم کی معافی اس کافر کے لیے ہے جو ان جرائم کے بعد اسلام قبول کر لے کیونکہ اسلام پہلے جرائم کو ختم کر دیتا ہے، مگر اسلام کی حالت میں کوئی شخص ان جرائم کا ارتکاب کرے تو اسے توبہ کے نام پر معافی نہیں مل سکتی۔ صرف مرتد اگر نادم ہو کر توبہ کرے اور دوبارہ اسلام قبول کر لے تو اسے ارتداد کی سزا معاف کر دی جائے گی کیونکہ یہ حقوق اللہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ دیگر جرائم تو حقوق العباد سے متعلق ہیں۔ وہ توبہ سے معاف نہ ہو سکیں گے۔ آیت محاربہ کے آخر میں یہ لفظ ہیں: ’’مگر جو لوگ پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لیں تو تم جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔‘‘ اس سے کوئی شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ مندرجہ بالا جرائم کرنے کے بعد گرفت میں آنے سے پہلے وہ توبہ کر لے تو اسے معافی مل جائے گی۔ حالانکہ یہ بات مطلقاً صحیح نہیں کیونکہ ڈاکا زنی، آبرو ریزی اور قتل جیسے گنہ توبہ سے معاف نہیں ہو سکتے۔ صرف ارتداد سے توبہ ہو سکتی ہے، اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وضاحت فرمائی کہ اس قسم کی معافی اس کافر کے لیے ہے جو ان جرائم کے بعد اسلام قبول کر لے کیونکہ اسلام پہلے جرائم کو ختم کر دیتا ہے، مگر اسلام کی حالت میں کوئی شخص ان جرائم کا ارتکاب کرے تو اسے توبہ کے نام پر معافی نہیں مل سکتی۔ صرف مرتد اگر نادم ہو کر توبہ کرے اور دوبارہ اسلام قبول کر لے تو اسے ارتداد کی سزا معاف کر دی جائے گی کیونکہ یہ حقوق اللہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ دیگر جرائم تو حقوق العباد سے متعلق ہیں۔ وہ توبہ سے معاف نہ ہو سکیں گے۔