سنن النسائي - حدیث 4050

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ اخْتِلَافِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ جَارِيَةً مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى حُلِيٍّ لَهَا، ثُمَّ أَلْقَاهَا فِي قَلِيبٍ، وَرَضَخَ رَأْسَهَا بِالْحِجَارَةِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرْجَمَ حَتَّى يَمُوتَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4050

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے انصار کی ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر قتل کر دیا، پھر اسے پرانے کنویں میں پھینک دیا۔ (دراصل) اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا۔ نبی اکرمﷺ نے حکم دیا کہ اسے پتھر کے ساتھ کچلا جائے حتی کہ وہ مر جائے۔
تشریح : اصل واقعہ یوں ہے کہ اس یہودی نے بچی کا سر کچل کر اس کے زیورات اتار لیے اور اسے ایک کنویں میں پھینک دیا اور سمجھا کہ وہ مر چکی ہے لیکن اس میں ابھی کچھ جان باقی تھی۔ بچی کو آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے چند مشکوک افراد کے نام لے کر بچی سے پوچھا کہ کیا ان میں سے کسی نے اسے قتل کیا ہے؟ بچی ہر نام پر نفی میں سر ہلاتی رہی (کیونکہ وہ بول نہ سکتی تھی) حتی کہ جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو بچی نے اثبات میں سر ہلایا۔ اس یہودی کو پکڑ کر تفتیس کی گئی تو وہ مان گیا کہ میں نے قتل کیا ہے۔ اتنے میں بچی فوت ہو گئی تو آپ نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر پر رکھ کر دوسرے پتھر سے کچلا جائے۔ یہاں تک کہ مر جائے۔ اس حدیث میں اسے رجم کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ رجم بھی پتھروں سے ہوتا ہے۔ اصل واقعہ یوں ہے کہ اس یہودی نے بچی کا سر کچل کر اس کے زیورات اتار لیے اور اسے ایک کنویں میں پھینک دیا اور سمجھا کہ وہ مر چکی ہے لیکن اس میں ابھی کچھ جان باقی تھی۔ بچی کو آپ کے پاس لایا گیا۔ آپ نے چند مشکوک افراد کے نام لے کر بچی سے پوچھا کہ کیا ان میں سے کسی نے اسے قتل کیا ہے؟ بچی ہر نام پر نفی میں سر ہلاتی رہی (کیونکہ وہ بول نہ سکتی تھی) حتی کہ جب اس یہودی کا نام لیا گیا تو بچی نے اثبات میں سر ہلایا۔ اس یہودی کو پکڑ کر تفتیس کی گئی تو وہ مان گیا کہ میں نے قتل کیا ہے۔ اتنے میں بچی فوت ہو گئی تو آپ نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر پر رکھ کر دوسرے پتھر سے کچلا جائے۔ یہاں تک کہ مر جائے۔ اس حدیث میں اسے رجم کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے کیونکہ رجم بھی پتھروں سے ہوتا ہے۔