سنن النسائي - حدیث 4040

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ اخْتِلَافِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ حَتَّى اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ، وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ، «فَبَعَثَ بِهِمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى لِقَاحٍ لَهُ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا، فَقَتَلُوا رُعَاتَهَا، وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ، فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ» قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُ الْمَلِكِ لِأَنَسٍ: وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، بِكُفْرٍ أَوْ بِذَنْبٍ؟ قَالَ: «بِكُفْرٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4040

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان اس حدیث میں یحییٰ بن سعید پر طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ عرینہ قبیلے کے کچھ بدو نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی حتی کہ ان کے رنگ زرد پڑ گئے اور پیٹ بڑھ گئے۔ تو اللہ تعایٰ کے نبیﷺ نے ان کو اپنے اونٹوں میں بھیج دیا اور نہیں ان کے دودھ اور پیشاب پینے کا حکم دیا حتی کہ وہ تندرست ہو گئے۔ بعد ازاں انہوں نے اونٹوں کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے۔ اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں کاٹ دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دیں۔ جب حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو امیر المومنین عبدالملک نے ان سے پوچھا کہ ان کے ساتھ یہ سلوک ان کے کفر کی وجہ سے کیا یا ان کے گناہ کی وجہ سے؟ فرمایا: کفر کی وجہ سے۔
تشریح : (۱) ترجمۃ الباب میں جس اختلاف کا ذکر ہے اس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ طلحہ بن مصرف نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ اَنَسٍ کہا، یعنی مرسل بیان کی۔ و اللہ اعلم۔ (۲) ’’کفر کی وجہ سے‘‘ مقصود یہ ہے کہ انہوں نے کفر کا ارتکاب بھی کیا تھا ورنہ ہاتھ پائوں کاٹنا اور آنکھوں میں سلائیاں پھیرنا کفر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ قصاصا تھا کیونکہ ارتداد کی سزا تو سادہ قتل ہے۔ (۳) ’’عبدالملک‘‘ بنو امیہ کا ایک عالم بادشاہ جس نے بنو امیہ کی ڈگمگاتی ہوئی کشتی کو سنبھالا دیا اور مضبوط حکومت کی اور اس کے بعد اس کی اولاد نے ڈٹ کر حکومت کی مگر اس کے علم کو اس کی حکومت نے دبا لیا اور یہ دونوں شاذ و نادر ہی اکٹھے چلتے ہیں۔ (۱) ترجمۃ الباب میں جس اختلاف کا ذکر ہے اس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ طلحہ بن مصرف نے یہ روایت بیان کی تو عَنْ یَحْیٰی بِنْ سَعِیْدٍ عَنْ اَنَسٍ کہا، یعنی مرسل بیان کی۔ و اللہ اعلم۔ (۲) ’’کفر کی وجہ سے‘‘ مقصود یہ ہے کہ انہوں نے کفر کا ارتکاب بھی کیا تھا ورنہ ہاتھ پائوں کاٹنا اور آنکھوں میں سلائیاں پھیرنا کفر کی وجہ سے نہ تھا بلکہ قصاصا تھا کیونکہ ارتداد کی سزا تو سادہ قتل ہے۔ (۳) ’’عبدالملک‘‘ بنو امیہ کا ایک عالم بادشاہ جس نے بنو امیہ کی ڈگمگاتی ہوئی کشتی کو سنبھالا دیا اور مضبوط حکومت کی اور اس کے بعد اس کی اولاد نے ڈٹ کر حکومت کی مگر اس کے علم کو اس کی حکومت نے دبا لیا اور یہ دونوں شاذ و نادر ہی اکٹھے چلتے ہیں۔