سنن النسائي - حدیث 4030

كِتَابُ المُحَارَبَة تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ.....مِنَ الْأَرْضِ} وَفِيمَنْ نَزَلَتْ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، «أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَفَعَلُوا فَقَتَلُوا رَاعِيَهَا وَاسْتَاقُوهَا، فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ»، قَالَ: «فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ، وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ وَتَرَكَهُمْ حَتَّى مَاتُوا»، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} [المائدة: 33] الْآيَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4030

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان اللہ تعالیٰ کے فرمان : {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِینَ.....مِنَ الْأَرْضِ} کی تفسیر اور (اس کا بیان کہ )....الفاظ کا ذکر حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عُکْل قبیلے کے کچھ لوگ نبیٔ اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے (اور مسلمان ہو گئے)۔ پھر انہوں نے مدینہ منورہ کی آب و ہوا کو ناموافق پایا۔ نبی اکرمﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقہ کے اونٹوں میں چلے جائیں۔ اور ان کے دودھ اور پیشاب پئیں۔ انہوں نے ایسے کیا (تو صحت مند ہو گئے)۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ نبی مکرمﷺ نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے۔ انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پائوں سختی کے ساتھ کاٹ دئیے۔ اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیریں، پھر آپ نے ان کے زخموں (کو داغ لگا کر ان) کا خون بند نہیں کیا بلکہ ان کو (اسی طرح) چھوڑ دیا حتی کہ وہ مر گئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: {اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ…} ’’بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے… الخ‘‘