سنن النسائي - حدیث 403

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب الِاغْتِسَالِ بِالْمَاءِ الْبَارِدِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ رُقْبَةَ عَنْ مَجْزَأَةَ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنْ الذُّنُوبِ كَمَا يُطَهَّرُ الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 403

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: [اللھم طھرنی بالثلج والبرد۔۔۔ من الدنس] ’’اے اللہ! مجھے برف، اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کردے جس طرح سفید میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے۔‘‘
تشریح : میل کچیل اتارنے کے لیے عام طور پر گرم پانی استعمال کیا جاتا ہے، نہ کہ ٹھنڈا، مگر یہاں برف، پانی اور اولوں سے اللہ تعالیٰ کی مخصوص رحمتیں مراد ہیں، لہٰذا ٹھنڈک کا ذکر فرمایا کہ وہ سکون کا ذریعہ ہے۔ اللہ کی رحمت کو آگ کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ (پانی آگ سے گرم کیا جاتا ہے)۔ اس لیے ٹھنڈے پانی کا ذکر فرمایا۔ ویسے عرب کی گرم ترین فضا میں ٹھنڈا پانی مطلوب و محبوب ہوتا ہے۔ میل کچیل اتارنے کے لیے عام طور پر گرم پانی استعمال کیا جاتا ہے، نہ کہ ٹھنڈا، مگر یہاں برف، پانی اور اولوں سے اللہ تعالیٰ کی مخصوص رحمتیں مراد ہیں، لہٰذا ٹھنڈک کا ذکر فرمایا کہ وہ سکون کا ذریعہ ہے۔ اللہ کی رحمت کو آگ کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ (پانی آگ سے گرم کیا جاتا ہے)۔ اس لیے ٹھنڈے پانی کا ذکر فرمایا۔ ویسے عرب کی گرم ترین فضا میں ٹھنڈا پانی مطلوب و محبوب ہوتا ہے۔