سنن النسائي - حدیث 4028

كِتَابُ المُحَارَبَة قَتْلُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ عَرْفَجَةَ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ خَرَجَ يُفَرِّقُ بَيْنَ أُمَّتِي، فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4028

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان جو آدمی ( مسلمان کی ) جماعت سے الگ ہو جائے اسے قتل کرنا ، اور عرفجہ کی حدیث میں ، زیاد بن علاقہ پر ( راویوں کے ) اختلاف کا بیان حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص میری امت میں پھوٹ ڈالنے کے لیے نکلے، اس کی گردن اڑا دو۔‘‘
تشریح : امت سے الگ ہونے والا یا امت میں پھوٹ ڈالنے والا مرتد اور مسملانوں کی جماعت سے الگ ہے۔ اس کا قتل جائز ہے مگر اسے قتل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، عوام الناس اپنے طور پر قتل نہیں کر سکتے کیونکہ فتنہ و فساد کا خطر ہ ہے۔ اسی طرح حدود کا نفاذ بھی حکومت ہی کر سکتی ہے۔ امت سے الگ ہونے والا یا امت میں پھوٹ ڈالنے والا مرتد اور مسملانوں کی جماعت سے الگ ہے۔ اس کا قتل جائز ہے مگر اسے قتل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، عوام الناس اپنے طور پر قتل نہیں کر سکتے کیونکہ فتنہ و فساد کا خطر ہ ہے۔ اسی طرح حدود کا نفاذ بھی حکومت ہی کر سکتی ہے۔