سنن النسائي - حدیث 4024

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ مَا يَحِلُّ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَا: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ، وَكُنَّا إِذَا دَخَلْنَا مَدْخَلًا نَسْمَعُ كَلَامَ مَنْ بِالْبَلَاطِ، فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِّي بِالْقَتْلِ، قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ، قَالَ: فَلِمَ يَقْتُلُونِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ «،» فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ، وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا تَمَنَّيْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِيَ اللَّهُ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَلِمَ يَقْتُلُونَنِي

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4024

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان کن جرائم کی وجہ سے مسلمان کا خون بہانا جائز ہے ؟ حضرت ابو امامہ بن سہل رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ محصور تھے تو ہم ان کے پاس بیٹھے تھے۔ جب ہم (کسی جگہ سے) وہاں جاتے تو بلاط والوں کی باتیں سنتے تھے۔ ایک دن حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی اس جگہ گئے، پھر ہماری طرف نکلے اور فرمایا: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کو ان سے کفایت فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا: آخر یہ مجھے کیوں قتل کرتے ہیں؟ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ’’کسی مسلمان آدمی کا خون تین (جرائم) میں سے کسی ایک کے بغیر جائز نہیں: (ایک) وہ شخص جس نے اسلام لانے کے بعد کفر کیا۔ (دوسرا) وہ جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا۔ (تیسرا) وہ شخص جس نے کسی کو ناحق قتل کیا۔‘‘ اللہ کی قسم! میں نے نہ کفر کی حالت میں زنا کیا ہے نہ اسلام کی حالت میں۔ اور جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی ہے، میں نے کبھی سوچا تک نہیں کہ مجھے میرے دین کے علاوہ کوئی اور دین ملے۔ اور میں نے کبھی کسی (مسلمان) کو قتل نہیں کیا۔ تو پھر وہ مجھے کیوں قتل کرتے ہیں؟
تشریح : (۱) ’’بلاط‘‘ مسجد نبوی سے باہر ایک چبوترہ سا بنا ہوا تھا جس پر لوگ عموماً بیٹھتے اور باتیں کرتے تھے تاکہ مسجد نبوی کا تقدس بحال رہے۔ اس حدیث میں بلاط والوں سے مراد وہ فسادی لوگ ہیں جو دوسرے علاقوں سے اکٹھے ہو کر خلافت کو مٹانے آئے تھے۔ آخرکار انہوں نے اپنی دھمکیوں پر عمل کر ہی دیا۔ لعنہم اللہ۔ (۲) اس حدیث میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عظیم الشان فضیلت و منقبت کا بیان ہے۔ وہ اس طرح کہ زمانۂ جاہلیت اور زمانۂ اسلام میں ہمیشہ مکارم اخلاق آپ کی فطرت سلیمہ کا جزو لا ینفک رہے۔ آپ ہمیشہ برائی اور بے حیائی سے دور اور کنارہ کش ہی رہے۔ (۳) جن لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو زیادتی اور سرکشی کرتے ہوئے قتل کیا انہوں نے بہت بڑا ظلم کیا کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایسا کوئی جرم ہی نہیں کیا تھا جس کی بنا پر ایک مسلمان کو قتل کرنا جائز ہوتا ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ و ارضاہ۔ (۱) ’’بلاط‘‘ مسجد نبوی سے باہر ایک چبوترہ سا بنا ہوا تھا جس پر لوگ عموماً بیٹھتے اور باتیں کرتے تھے تاکہ مسجد نبوی کا تقدس بحال رہے۔ اس حدیث میں بلاط والوں سے مراد وہ فسادی لوگ ہیں جو دوسرے علاقوں سے اکٹھے ہو کر خلافت کو مٹانے آئے تھے۔ آخرکار انہوں نے اپنی دھمکیوں پر عمل کر ہی دیا۔ لعنہم اللہ۔ (۲) اس حدیث میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عظیم الشان فضیلت و منقبت کا بیان ہے۔ وہ اس طرح کہ زمانۂ جاہلیت اور زمانۂ اسلام میں ہمیشہ مکارم اخلاق آپ کی فطرت سلیمہ کا جزو لا ینفک رہے۔ آپ ہمیشہ برائی اور بے حیائی سے دور اور کنارہ کش ہی رہے۔ (۳) جن لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو زیادتی اور سرکشی کرتے ہوئے قتل کیا انہوں نے بہت بڑا ظلم کیا کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایسا کوئی جرم ہی نہیں کیا تھا جس کی بنا پر ایک مسلمان کو قتل کرنا جائز ہوتا ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ و ارضاہ۔