سنن النسائي - حدیث 4018

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ أَعْظَمِ الذَّنْبِ، وَاخْتِلَافُ يَحْيَى وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: «أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا، وَهُوَ خَلَقَكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4018

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان سب سے بڑے گناہ کا ذکر اور واصل عن ابی وائل بن عبداللہ کی حدیث میں یحییٰ اور عبدالرحمن کے سفیان پر اختلاف کا بیان حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔‘‘ میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ کہ تو اپنے بچے کو اس لیے قتل کر دے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا۔‘‘ میں نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ’’یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔‘‘
تشریح : (۱) بسا اوقات ایک عام گناہ مخصوص حالات میں بہت بڑا بن جاتا ہے، مثلاً: محسن سے بدسلوکی اور بے وفائی کرنا بری بات ہے مگر اللہ تعالیٰ جیسے محسن و منعم حقیقی سے بے وفائی اور اس کی نافرمانی کرنا، جو کہ تنہا خالق و رازق ہے، انتہائی قبیح بات ہے۔ (۲) قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے اہل علم نے قتل ناحق کو، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ یقینا قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے، پھر اپنی اولاد کو قتل کرنا صرف کھانے کی وجہ سے، یہ انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔ (۳) زنا بذات خود کبیرہ گناہ ہے مگر پڑوسی کی بیوی سے! جو انتہائی اعزاز و اکرام اور اعتماد کی جگہ ہے، یہ کام انتہائی قباحت کو پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح گناہ کرنے والا اگر کوئی عالم ہو تو اس کے گناہ کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نیز زمان اور مکان کے اعتبار سے بھی گناہ کی شدت و شناعت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ (۱) بسا اوقات ایک عام گناہ مخصوص حالات میں بہت بڑا بن جاتا ہے، مثلاً: محسن سے بدسلوکی اور بے وفائی کرنا بری بات ہے مگر اللہ تعالیٰ جیسے محسن و منعم حقیقی سے بے وفائی اور اس کی نافرمانی کرنا، جو کہ تنہا خالق و رازق ہے، انتہائی قبیح بات ہے۔ (۲) قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور دیگر بہت سے اہل علم نے قتل ناحق کو، شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے۔ یقینا قتل ناحق کبیرہ گناہ ہے، پھر اپنی اولاد کو قتل کرنا صرف کھانے کی وجہ سے، یہ انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔ (۳) زنا بذات خود کبیرہ گناہ ہے مگر پڑوسی کی بیوی سے! جو انتہائی اعزاز و اکرام اور اعتماد کی جگہ ہے، یہ کام انتہائی قباحت کو پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح گناہ کرنے والا اگر کوئی عالم ہو تو اس کے گناہ کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نیز زمان اور مکان کے اعتبار سے بھی گناہ کی شدت و شناعت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔