سنن النسائي - حدیث 4016

كِتَابُ المُحَارَبَة ذِكْرُ الْكَبَائِرِ صحيح أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا فِرَاسٌ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4016

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان کبیرہ گناہوں کا ذکر حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’بڑے گناہ: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، ناحق قتل کرنا جھوٹی قسم کھانا ہیں۔‘‘
تشریح : ’’جھوٹی قسم کھانا‘‘ عربی میں اس کے لیے لفظ ’’الیمین الغموس‘‘ استعمال کیا گیا ہے، یعنی گناہ میں ڈبو دینے والی قسم یا آگ میں داخل کرنے والی قسم۔ جس قسم کھانے کا یہ انجام ہو ظاہر ہے کہ وہ قسم جھوٹی ہی ہو سکتی ہے اور یہ وہ قسم ہوتی ہے جس سے کسی کا مال ناحق حاصل کیا جائے، یا کسی کو ناحق نقصان پہنچایا جائے یا اس کے ذریعے سے کسی کو ناجائز فائدہ پہنچایا جائے وغیرہ۔ و اللہ اعلم۔ ’’جھوٹی قسم کھانا‘‘ عربی میں اس کے لیے لفظ ’’الیمین الغموس‘‘ استعمال کیا گیا ہے، یعنی گناہ میں ڈبو دینے والی قسم یا آگ میں داخل کرنے والی قسم۔ جس قسم کھانے کا یہ انجام ہو ظاہر ہے کہ وہ قسم جھوٹی ہی ہو سکتی ہے اور یہ وہ قسم ہوتی ہے جس سے کسی کا مال ناحق حاصل کیا جائے، یا کسی کو ناحق نقصان پہنچایا جائے یا اس کے ذریعے سے کسی کو ناجائز فائدہ پہنچایا جائے وغیرہ۔ و اللہ اعلم۔