سنن النسائي - حدیث 4007

كِتَابُ المُحَارَبَة تَعْظِيمُ الدَّمِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} [النساء: 93] فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: «لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ»، وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: {وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ} [الفرقان: 68] قَالَ: «نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4007

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ان دو آیتوں کے بارے میں پوچھوں۔ ایک تو یہ آیت ہے: {و من یقتل مؤمنا متعمدا فجزاء ہ جہنم} ’’جو شخص کسی مومن کو قصداً قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے۔‘‘ میں نے پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس آیت کو کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا اور دوسری آیت ہے: {و الذین لا یدعون مع اللہ الہا اخر و لا یقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق} ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔‘‘ فرمایا: یہ کفار کے بارے میں ہے۔
تشریح : گویا دونوں میں سے کوئی بھی منسوخ نہیں، پہلی آیت مسلمانوں کے بارے میں ہے اور یہ دوسری آیت کفار کے بارے میں ہے۔ اس تخصیص کو بھی نسخ کہہ لیتے ہیں، اس لیے پچھلی حدیث میں اس دوسری آیت کو منسوخ بھی کہا گیا ہے۔ نتیجے میں کوئی فرق نہیں۔ گویا دونوں میں سے کوئی بھی منسوخ نہیں، پہلی آیت مسلمانوں کے بارے میں ہے اور یہ دوسری آیت کفار کے بارے میں ہے۔ اس تخصیص کو بھی نسخ کہہ لیتے ہیں، اس لیے پچھلی حدیث میں اس دوسری آیت کو منسوخ بھی کہا گیا ہے۔ نتیجے میں کوئی فرق نہیں۔