كِتَابُ المُحَارَبَة تَعْظِيمُ الدَّمِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: «لَا»، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: {وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ} [الفرقان: 68] قَالَ: «هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ، نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ»، {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} [النساء: 93]
کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان
مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے
حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا اس شخص کی توبہ قبول ہو سکتی ہے جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ہو؟ انہوں نے فرمایا: نہیں۔ میں نے انہیں سورۂ فرقان والی آیت پڑھ کر سنائی: {و الذین لا یدعون مع اللہ الہا اخر و لا یقتلون النفس التی حرم اللہ الا بالحق} ’’وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی شخص کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔‘‘ انہوں نے فرمایا: یہ مکی آیت ہے۔ اس کو دوسری مدنی آیت نے منسوخ کر دیا: {و من یقتل مؤمنا متعمدا فجزاء ہ جہنم} ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے… الخ۔‘‘
تشریح :
منسوخ کا مطلب وہ بھی ہو سکتا ہے جو اوپر بیان وہا کہ سورہ فرقان والی آیت کفار کے بارے میں ہے جو بعد میں مسلمان ہو جائیں اور یہ دوسری آیت مسلمان قاتل عمد کے بارے میں ہے۔
منسوخ کا مطلب وہ بھی ہو سکتا ہے جو اوپر بیان وہا کہ سورہ فرقان والی آیت کفار کے بارے میں ہے جو بعد میں مسلمان ہو جائیں اور یہ دوسری آیت مسلمان قاتل عمد کے بارے میں ہے۔