كِتَابُ المُحَارَبَة تَعْظِيمُ الدَّمِ صحيح أَخْبَرَنِي أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} [النساء: 93] فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: «لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْءٌ»
کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان
مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے
حضرت عید بن جبیر سے مروی ہے کہ اہل کوفہ کا آیت: {و من یقتل مؤمنا متعمدا} ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے…‘‘ میں اختلاف ہو گیا، تو میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمافا: یہ آیت آخری دور زمیں نازل ہوئی ہے، پھر اسے کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔
تشریح :
واقعتا یہ آیت منسوخ نہیں، مگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سزائیں تب ہیں جب وہ توبہ نہ کرے یا اللہ تعالیٰ اسے معاف نہ فرمائے، جیسے اگر قاتل کو قصاص میں قتل کر دیا جائے تو بالاتفاق اسے سزا نہیں ملے گی۔
واقعتا یہ آیت منسوخ نہیں، مگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سزائیں تب ہیں جب وہ توبہ نہ کرے یا اللہ تعالیٰ اسے معاف نہ فرمائے، جیسے اگر قاتل کو قصاص میں قتل کر دیا جائے تو بالاتفاق اسے سزا نہیں ملے گی۔