كِتَابُ المُحَارَبَة تَعْظِيمُ الدَّمِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ قَالَ: قَالَ جُنْدَبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي، فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ ، قَالَ جُنْدَبٌ: «فَاتَّقِهَا»
کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان
مومن کا خون انتہائی قابل تعظیم ہے
حضرت جندب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے فلاں شخص نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر (اللہ تعالیٰ کے حضور) پیش ہو گا اور کہے گا: اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے اسے فلاں کی حکومت کے خاطر قتل کیا تھا۔‘‘ حضرت جنب نے فرمایا: ایسے کام سے بچو۔
تشریح :
’’ایسے کام سے بچو‘‘ یعنی کسی کو اپنی یا کسی کی دنیا کی خاطر قتل نہ کرو ورنہ قیامت کو کوئی جواب نہ سوجھے گا اور قتل کی سزا برداشت کرنی پڑے گی، اور وہ ’’فلاں‘‘ وہاں کام نہ آئے گا۔
’’ایسے کام سے بچو‘‘ یعنی کسی کو اپنی یا کسی کی دنیا کی خاطر قتل نہ کرو ورنہ قیامت کو کوئی جواب نہ سوجھے گا اور قتل کی سزا برداشت کرنی پڑے گی، اور وہ ’’فلاں‘‘ وہاں کام نہ آئے گا۔