سنن النسائي - حدیث 3988

كِتَابُ المُحَارَبَة كِتَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ تَحْرُمُ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3988

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان ناحق خون بہانا حرام ہے حضرت نعمان بن سالم سے روایت ہے کہ مجھے عمرو بن اوس نے بیان کیا کہ میرے والد محترم حضرت اوس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتی کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں … الخ۔ پھر ان کے جان و مال قابل احترام ہو جاتے ہیں الا یہ کہ ان کے ذمے اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔‘‘
تشریح : ’’قابل احترام ہو جاتے ہیں‘‘ نہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے نہ زخمی، نہ ان کی بے عزتی کی جا سکتی ہے اور نہ ان کا مال ان کی مرضی کے بغیر لیا جا سکتا ہے۔ البتہ اگر ان کے ذمے کسی کا حق بنتا ہو تو وہ انہیں ادا کرنا ہو گا، مثلاً: انہوں نے کسی کو قتل یا زخمی کیا ہو تو انہیں قصاص یا دیت دینی پڑے گی۔ اسی طرح ان کے ذمے کسی کا مالی حق واجب الادا ہے تو وہ حکومت زبردستی بھی دلائے گی۔ ’’قابل احترام ہو جاتے ہیں‘‘ نہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے نہ زخمی، نہ ان کی بے عزتی کی جا سکتی ہے اور نہ ان کا مال ان کی مرضی کے بغیر لیا جا سکتا ہے۔ البتہ اگر ان کے ذمے کسی کا حق بنتا ہو تو وہ انہیں ادا کرنا ہو گا، مثلاً: انہوں نے کسی کو قتل یا زخمی کیا ہو تو انہیں قصاص یا دیت دینی پڑے گی۔ اسی طرح ان کے ذمے کسی کا مالی حق واجب الادا ہے تو وہ حکومت زبردستی بھی دلائے گی۔