سنن النسائي - حدیث 3981

كِتَابُ المُحَارَبَة كِتَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3981

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان ناحق خون بہانا حرام ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی لڑوں حتی کہ وہ لا الہ الا اللہ کہہ دیں۔ جب وہ یہ کہہ دیں گے تو مجھ سے اپنے خون و مال محفوظ کر لیں گے الا یہ کہ ان پر اسلام کا کوئی حق بنتا ہو۔ اور ان کا حساب اللہ عز و جل کے ذمے ہے۔‘‘
تشریح : اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو ائمہ اور علماء کو اجتہاد اور اصول دین کی طرف رجوع کرنا چاہیے، پھر مناظرے اور بحث و مباحثے کے بعد جس کی بات حق ہو، اسے بغیر کسی بغض و عناد کے تسلیم کر لینا چاہیے۔ اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو ائمہ اور علماء کو اجتہاد اور اصول دین کی طرف رجوع کرنا چاہیے، پھر مناظرے اور بحث و مباحثے کے بعد جس کی بات حق ہو، اسے بغیر کسی بغض و عناد کے تسلیم کر لینا چاہیے۔