سنن النسائي - حدیث 398

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب ذِكْرِ نَهْيِ الْجُنُبِ عَنْ الِاغْتِسَالِ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْبَغْدَادِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يُغْتَسَلَ فِيهِ مِنْ الْجَنَابَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 398

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل جنبی کو ٹھہرے پانی میں غسل کرنے کی ممانعت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ٹھہرے پانی میں پیشاب کیا جائے کہ پھر اس سے جنابت کی وجہ سے نہانا پڑے۔
تشریح : ٹھہرا پانی وضو یا غسل کے کام آسکتا ہے اور یہی اس کا اصل مقصود اور استعمال ہے، لہٰذا اسے پیشاب کرکے ناقابل استعمال نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اجازت عامہ کی صورت میں آخر وہ پانی متعفن ہو ہی جائے گا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (کتاب المیاہ کا ابتدائیہ اور حدیث: ۳۵، ۲۲۱، ۲۲۲ کے فوائدومسائل) ٹھہرا پانی وضو یا غسل کے کام آسکتا ہے اور یہی اس کا اصل مقصود اور استعمال ہے، لہٰذا اسے پیشاب کرکے ناقابل استعمال نہیں بنانا چاہیے کیونکہ اجازت عامہ کی صورت میں آخر وہ پانی متعفن ہو ہی جائے گا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (کتاب المیاہ کا ابتدائیہ اور حدیث: ۳۵، ۲۲۱، ۲۲۲ کے فوائدومسائل)