سنن النسائي - حدیث 3974

كِتَابُ المُحَارَبَة كِتَابُ تَحْرِيمِ الدَّمِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ» وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ، قَالَ عُمَرُ: «فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3974

کتاب: کافروں سے لڑائی اور جنگ کا بیان ناحق خون بہانا حرام ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے تو بہت سے عرب مرتد ہو گئے۔ (حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان سے لڑنے کا عزم فرمایا تو) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر! آپ ان عربوں سے کیسے لڑیں گے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے لڑوں حتی کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں، نماز قائم کریں اور زکاۃ ادا کریں۔‘‘ اللہ کی قسم! اگر وہ مجھے بکری کا ایک بچہ نہ دیں جو وہ رسول اللہﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس بنا پر ان سے ضرور لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: جب میں نے اچھی طرح غور کیا تو مجھے یقین وہ گیا کہ ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے ہی واضح اور برحق ہے۔
تشریح : مانعین زکوۃ سے قتال کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ عدم ادائیگی پر اصرار کریں اور اس کی خاطر قتال کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر لڑائی نہ کریں تب بھی زبردستی ان سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۵۔ مانعین زکوۃ سے قتال کرنا واجب ہے بشرطیکہ وہ عدم ادائیگی پر اصرار کریں اور اس کی خاطر قتال کے لیے تیار ہو جائیں۔ اگر لڑائی نہ کریں تب بھی زبردستی ان سے زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: ۲۴۴۵۔