كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ الْأَلْفَاظِ الْمَأْثُورَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ صحيح الإسناد مقطوع حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَعْمَرًا عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ قَالَ قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ خَيْرَ مَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ أَنْ يُؤَاجِرَ أَحَدُكُمْ أَرْضَهُ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
مزارعت (بٹائی) کے بارے میں منقول الفاظ کے اختلاف کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بہترین طریق کار یہ ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی (زائد) زمین سونے چاندی (رقم) کے عوض ٹھیکے پر دے دے۔
تشریح :
پیچھے گزرچکا ہے کہ غریب آدمی کے لیے ٹھیکے کی بجائے بٹائی پر زمین لینا زیادہ مفید ہے‘ اگرچہ زمین دینے والے کے لیے ٹھیکہ مفید رہتا ہے۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔ (دیکھیے‘ حدیث:۳۹۲۱)
پیچھے گزرچکا ہے کہ غریب آدمی کے لیے ٹھیکے کی بجائے بٹائی پر زمین لینا زیادہ مفید ہے‘ اگرچہ زمین دینے والے کے لیے ٹھیکہ مفید رہتا ہے۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔ (دیکھیے‘ حدیث:۳۹۲۱)