سنن النسائي - حدیث 3961

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ الْأَلْفَاظِ الْمَأْثُورَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَى أَنْ يَعْمَلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3961

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل مزارعت (بٹائی) کے بارے میں منقول الفاظ کے اختلاف کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر کی کھجوریں (درخت) اور زمین اس شرط پر سپرد کردی تھیں کہ وہ اپنے مال سے ان درختوں اور زمین میں کام کریں گے اور رسول اللہﷺ کو کل پیداوار کانصف (بطور مالک زمین) ملے گا۔
تشریح : (۱) ’’اپنے مال سے‘‘ معلوم ہوا کہ یہودی اپنے اخراجات سے زمین کاشت کرتے تھے اور پیداور برابر تقسیم ہوتی تھی‘‘ گویا خیبر فتح کرنے کے بعد زمین کے مالک رسول اللہﷺ اور مسلمان تھے اور یہودی مزارع۔ اور یہ بٹائی کے جواز کی صریح دلیل ہے۔ بعد میں یہودیوں کو وہاں سے نکالا گیا تو ان کو زمینوں کا معاوضہ نہیں دیا گیا کیونکہ وہ مالک نہیں مزارع تھے۔ ]’’نُقِرُّکُمْ مَا أَقَرَّکُمُ اللّٰہُ[’’جب تک ہماری مرضی ہوگی‘ ہم تمہیں رکھیں گے۔‘‘ صریح حدیث ہے۔ مالکان کو تو ایسے نہیں کہا جاتا‘ لہٰذا جن لوگوں نے بٹائی کو ممنوع قراردینے کے لیے خیبر کی زمین کے بارے میں تاویلات کی ہیں‘ وہ تارعنکبوت سے بھی کمزور ہیں۔ (۱) ’’اپنے مال سے‘‘ معلوم ہوا کہ یہودی اپنے اخراجات سے زمین کاشت کرتے تھے اور پیداور برابر تقسیم ہوتی تھی‘‘ گویا خیبر فتح کرنے کے بعد زمین کے مالک رسول اللہﷺ اور مسلمان تھے اور یہودی مزارع۔ اور یہ بٹائی کے جواز کی صریح دلیل ہے۔ بعد میں یہودیوں کو وہاں سے نکالا گیا تو ان کو زمینوں کا معاوضہ نہیں دیا گیا کیونکہ وہ مالک نہیں مزارع تھے۔ ]’’نُقِرُّکُمْ مَا أَقَرَّکُمُ اللّٰہُ[’’جب تک ہماری مرضی ہوگی‘ ہم تمہیں رکھیں گے۔‘‘ صریح حدیث ہے۔ مالکان کو تو ایسے نہیں کہا جاتا‘ لہٰذا جن لوگوں نے بٹائی کو ممنوع قراردینے کے لیے خیبر کی زمین کے بارے میں تاویلات کی ہیں‘ وہ تارعنکبوت سے بھی کمزور ہیں۔