سنن النسائي - حدیث 3953

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ وَنَهَى عَنْ الْمُخَابَرَةِ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ رَوَاهُ أَبُو النَّجَاشِيِّ عَطَاءُ بْنُ صُهَيْبٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3953

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے پھل کی فروخت سے منع فرمایا ہے حتی کہ وہ پک جائے۔ اور آپ نے مخابرہ سے بھی منع فرمایا ہے کہ زمین کو پیداوار کے تہائی یا چوتھائی حصے کے عوض بٹائی پر دیا جائے۔ اسے ابوالنجاشی عطاء بن صہیب نے راویت کیا ہے اور اس حدیث میں اس پر اختلاف کیا گیا ہے۔
تشریح : (۱) ’’اختلاف کیا گیا ہے۔‘‘ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح کی مروی ہے۔ (۲) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: ۳۹۱۰ میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل ا س حکم سے استثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔ (۳) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہوجانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ اعلم۔ (۱) ’’اختلاف کیا گیا ہے۔‘‘ اختلاف یہ ہے کہ یحییٰ بن ابوکثیر جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اس روایت کو رافع بن خدیج کی مسند بناتے ہیں‘ لیکن اوزاعی جب ابوالنجاشی سے بیان کرتے ہیں تو وہ اسے رافع کے چچا ظہیر بن رافع کی مسند بناتے ہیں جیسا کہ آئندہ روایت میں ہے۔ دونوں طرح صحیح ہے جیسا کہ پیچھے ذکر ہوچکا ہے۔ یہ حدیث صحیحین میں دونوں طرح کی مروی ہے۔ (۲) کچے پھل کی فروخت سے روکنے کی وجہ حدیث: ۳۹۱۰ میں ذکر ہوچکی ہے‘ البتہ وہ پھل ا س حکم سے استثنیٰ ہیں جنہیں استعمال ہی کچا کیا جاتا ہے۔ (۳) پکنے سے مراد بھی بالکل کھانے کے لیے تیار ہوجانا نہیں بلکہ رنگ بدل جانا مراد ہے‘ یعنی جو پھل زرد ہوجائیں‘ اور سرخ ہو کر پکتے ہیں‘ وہ سرخ ہوجائیں اور جو رنگ نہیں بدلتے‘ وہ کچھ نرم ہوجائیں۔ واللہ اعلم۔