كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ خَالَفَهُ عَارِمٌ فَقَالَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
حضرت عمرو بن دینار سے منقول ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا کہ ہم بٹائی میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے حتیٰ کہ (یزید یا حضرت ابن زبیر کی خلافت کا) پہلا سال ہوا تو رافع کہنے لگے کہ نبی اکرمﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
عارم نے اس (یحییٰ بن حبیب) کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے: عن حماد‘ عن عمرو‘ عن جابر۔
تشریح :
اس کی وضاحت یہ ہے کہ اس سے پہلے یہ بات بیان ہوئی تھی کہ حماد بن زید نے اپنی روایت میں سفیان اور ابن جریج کی موافقت کی ہے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے بجائے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہا ہے‘ جبکہ اس روایت میں حضرت جابر کا ذکر کیا گیا ہے۔ دراصل یہ اختلاف حماد کے شاگردوں میں ہے۔ یحییٰ بن حبیب اور عارم دونوں حماد کے شاگرد ہیں۔ یحیٰ بن حبیب بیان کرتا ہے تو ابن عمر کا ذکر کرتا ہے‘ اور عارم‘ ابن عمر کے بجائے حضرت جابر کا ذکر کرتا ہے۔ واللہ اعلم۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ اس سے پہلے یہ بات بیان ہوئی تھی کہ حماد بن زید نے اپنی روایت میں سفیان اور ابن جریج کی موافقت کی ہے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے بجائے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہا ہے‘ جبکہ اس روایت میں حضرت جابر کا ذکر کیا گیا ہے۔ دراصل یہ اختلاف حماد کے شاگردوں میں ہے۔ یحییٰ بن حبیب اور عارم دونوں حماد کے شاگرد ہیں۔ یحیٰ بن حبیب بیان کرتا ہے تو ابن عمر کا ذکر کرتا ہے‘ اور عارم‘ ابن عمر کے بجائے حضرت جابر کا ذکر کرتا ہے۔ واللہ اعلم۔