كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يَقُولُ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْخِبْرِ فَيَقُولُ مَا كُنَّا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى أَخْبَرَنَا عَامَ الْأَوَّلِ ابْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخِبْرِ وَافَقَهُمَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل
تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر
حضرت عمروبن دینار بیان کرتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا‘ جبکہ ان سے بٹائی کے بارے میں پوچھا گیاتھا: ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے حتیٰ کہ رافع بن خدیج نے ہمیں پہلے سال بتلایا کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کو بٹائی سے منع فرماتے سنا ہے۔
حماد بن زید نے ان دونوں (سفیان بن عینیہ اور ابن جریح) کی موافقت کی ہے۔
تشریح :
(۱) ’’موافقت کی ہے۔‘‘ وہ موافقت اس طرح سے ہے کہ جس طرح حضرت سفیان بن عینیہ اور ابن جریج نے اپنی روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے بجاے کہا ہے کہ عمرو بن دینار نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیاہے‘ اسی طرح حماد بن زید نے بھی‘ اس راویت میں جابر کے بجائے کہا ہے کہ عمروبن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ (۲) ’’پہلے سال‘‘ حدیث:۳۹۴۲ میں گزر چکا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خَافت کے آخری دنوں کی یہ بات ہے‘ لہٰذا یہاں پہلے سال سے مراد یہ ہوسکتا ہے کہ یزید کی حکومت کا پہلا سال ہو یا حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی حکومت کا۔ واللہ اعلم۔
(۱) ’’موافقت کی ہے۔‘‘ وہ موافقت اس طرح سے ہے کہ جس طرح حضرت سفیان بن عینیہ اور ابن جریج نے اپنی روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے بجاے کہا ہے کہ عمرو بن دینار نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیاہے‘ اسی طرح حماد بن زید نے بھی‘ اس راویت میں جابر کے بجائے کہا ہے کہ عمروبن دینار نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ (۲) ’’پہلے سال‘‘ حدیث:۳۹۴۲ میں گزر چکا ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خَافت کے آخری دنوں کی یہ بات ہے‘ لہٰذا یہاں پہلے سال سے مراد یہ ہوسکتا ہے کہ یزید کی حکومت کا پہلا سال ہو یا حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی حکومت کا۔ واللہ اعلم۔