سنن النسائي - حدیث 3943

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح الإسناد أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ فَحُدِّثَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ قَالَ نَافِعٌ فَخَرَجَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَلَاطِ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَعَمْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3943

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت نافع سے راویت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ زمینیں کرائے پر دیا کرتے تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ حضرت نافع نے کہا کہ حضرت ابن عمربلاط میں ان کے پاس گئے۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ آپ نے ان سے (اس کے متعلق) پوچھا تو انہوں نے کہا: ہاں‘ واقعتا رسول اللہﷺ نے زمینوں کا کرایہ لینے سے منع فرمایا ہے‘ اس لیے حضرت عبداللہ زمینوں کا کرایہ لیناچھوڑدیا۔
تشریح : (۱) کرائے کی دوصورتیں ہیں: ایک زمین کی پیداوار کاحصہ‘ دوسری رقم۔ اگر زمین پیداوار کے حصے کے عوض دی جائے تو اسے بٹائی کہتے ہیں اور اگر رقم کے عوض کاشت کے لیے دی جائے تو اسے ٹھیکہ کہتے ہیں۔ عربی زبان میں دونوں کو کراء کہتے ہیں۔ (۲) بلاط، مسجد نبوی اور بازار کے درمیان ایک جگہ کا نام تھا اور جہاں لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔ (۱) کرائے کی دوصورتیں ہیں: ایک زمین کی پیداوار کاحصہ‘ دوسری رقم۔ اگر زمین پیداوار کے حصے کے عوض دی جائے تو اسے بٹائی کہتے ہیں اور اگر رقم کے عوض کاشت کے لیے دی جائے تو اسے ٹھیکہ کہتے ہیں۔ عربی زبان میں دونوں کو کراء کہتے ہیں۔ (۲) بلاط، مسجد نبوی اور بازار کے درمیان ایک جگہ کا نام تھا اور جہاں لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔