سنن النسائي - حدیث 3942

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُخْبِرُ فِيهَا بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ فَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا قَالَ زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا وَافَقَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ وَجُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3942

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت نافع سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے حتیٰ کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری دنوں میں ان کو معلوم ہوا کہ یہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے متعلق رسول اللہﷺ سے نہی بیان کرتے ہیں‘ چنانچہ وہ ان کے پاس گئے‘ میں بھی ان کے ساتھ تھا‘ اور ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ زمینوں کے کرائے سے منع فرماتے تھے‘ اس لیے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد یہ کام چھوڑ دیا۔ پھر جب ان سے اس کے متعلق پوچھا جاتا تھا تو وہ فرماتے تھے کہ رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اس سے منع فرمایا تھا۔ عبیداللہ بن عمر‘ کثیر بن فرقد اور جویریہ بن اسماء نے اس (ایوب) کی موافقت کی ہے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ جس طرح ایوب نے حضرت رافعb کے ’’کسی چچا‘‘ کاذکر نہیں کیا اسی طرح اس کی موافقت کرتے ہوئے مذکورہ تین حضرات نے بھی چچا کا ذکر نہیں کیا۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح ایوب نے حضرت رافعb کے ’’کسی چچا‘‘ کاذکر نہیں کیا اسی طرح اس کی موافقت کرتے ہوئے مذکورہ تین حضرات نے بھی چچا کا ذکر نہیں کیا۔