كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ أَرْضِنَا وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ ذَهَبٌ وَلَا فِضَّةٌ فَكَانَ الرَّجُلُ يُكْرِي أَرْضَهُ بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ وَالْأَقْبَالِ وَأَشْيَاءَ مَعْلُومَةٍ وَسَاقَهُ رَوَاهُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے اپنی زمینیں بٹائی پر دینے سے منع فرمایا۔ ان دنوں سونے چاندی کے عوض زمین دینے کا روج نہ تھا بلکہ آدمی اپنی زمین نالوں کے قریب اگنے والیفصل اور معین غلے کے عوض بٹائی پر دیتا تھا‘ پپر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ یہ حدیث سالم بن عبداللہ بن عمر نے رافع بن خدیج سے بیان کی ہے اور اس حدیث میں امام زہری پر اختلاف کیا گیا ہے۔ (زہری کے شاگردوں نے اختلاف کیا ہے۔ زہری کی بیان کردہ روایات کو دیکھنے سے یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے۔)