سنن النسائي - حدیث 3927

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ إِنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا نُحَاقِلُ الْأَرْضَ نُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى رَوَاهُ سَعِيدٌ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3927

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر ایوب بیان کرتے ہیں کہ یعلی بن حکیم نے مجھے لکھا ہے کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سنا‘ وہ حضرت رافع بن خدیج سے حدیث بیان کرتے تھے کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم اپنی فالتو زمینیں پیداوار کی تہائی یا چوتھائی یا معین غلے کے عوض بٹائی پر دیا کرتے تھے۔ سعید نے یہ روایت یعلی بن حکیم سے بیان کی ہے۔
تشریح : تہائی یا چوتھائی کے عوض بٹائی پر زمین دینا تو جائز ہے‘ البتہ معین مقدارِ غلہ کے عوض جائز نہیں کیونکہ ہوسکتا ہے اس زمین میں اتنا غلہ پیدا ہی نہ ہو۔ ہاں‘ مقررہ رقم لی جاسکتی ہے کیونکہ رقم زمین سے الگ چیز ہے۔ تہائی یا چوتھائی کے عوض بٹائی پر زمین دینا تو جائز ہے‘ البتہ معین مقدارِ غلہ کے عوض جائز نہیں کیونکہ ہوسکتا ہے اس زمین میں اتنا غلہ پیدا ہی نہ ہو۔ ہاں‘ مقررہ رقم لی جاسکتی ہے کیونکہ رقم زمین سے الگ چیز ہے۔