كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح مقطوع أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَارِقٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ لَا يُصْلِحُ الزَّرْعَ غَيْرُ ثَلَاثٍ أَرْضٍ يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا أَوْ مِنْحَةٍ أَوْ أَرْضٍ بَيْضَاءَ يَسْتَأْجِرُهَا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ وَرَوَى الزُّهْرِيُّ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ عَنْ سَعِيدٍ فَأَرْسَلَهُ
کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت طارق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سعید بن مسیب کو فرماتے سنا کہ کاشتکاری تین قسم ہی کی ہوسکتی ہے: اپنی مملوکہ زمین میں کاشت کی جائے۔ وقتی عطیے کے طور پر ملی ہوئی زمین میں کاشت کی جائے یا خالی زمین سونے چاندی (یعنی روپے پیسے) کے عوض ٹھیکے پر لے کر کاشت کی جائے۔ زہری نے کلام اول کو سعید بن مسیب سے روایت کیا اور اس نے اسے مرسل بیان کیا ہے۔