سنن النسائي - حدیث 3921

كِتَابُ الْمُزَارَعَةِ ذِكْرُ الْأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ فَأَرْسَلَ الْكَلَامَ الْأَوَّلَ وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3921

کتاب: مزارعت سے متعلق احکام و مسائل تہائی یا چوتھائی پیداوار کی شرط پر زمین بٹائی پر دینے سے ممانعت کی مختلف روایات اور اس روایت کے ناقلین کے اختلافات الفاظ کا ذکر حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ حضرت سعید نے فرمایا: کاشت کار تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جس کی اپنی زمین ہے اور وہ اس میں کاشت کرتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جسے کچھ عرصے کے لیے زمین کاشت کے لیے (بطور عطیہ) دے دی جاتی ہے اور وہ اس میںکاشت کرتا ہے۔ تیسرا وہ جو زمین سونے چاندی کے عوض کرائے (ٹھیکے) پر لیتا ہے۔ (امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ) اسرائیل نے اس روایت کو طارق سے سن کر جدا کیا‘ چنانچہ اس نے پہلے کلام کو مرسل کیا اور آخری کلام (انما یزرع ثلاثۃ…) کے متعلق کہا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا قول ہے‘ حدیث رسول نہیں۔
تشریح : ’’سونے چاندی کے عوض‘‘ ٹھیکے اور بٹائی میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں جائز نہیں بلکہ بٹائی ٹھیکے کے مقابلے میں مزارع کے لیے زیادہ مفید ہے۔ جس میں مزارع کو صرف کام کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ ٹھیکے میں رقم بھی پہلے دینی پڑتی ہیا اور فصل پر خرچ بھی کرنا پڑتا ہے۔ گویا ٹھیکہ امیروں کا کام ہے اور بٹائی غریبوں کا۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔ ’’سونے چاندی کے عوض‘‘ ٹھیکے اور بٹائی میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں جائز نہیں بلکہ بٹائی ٹھیکے کے مقابلے میں مزارع کے لیے زیادہ مفید ہے۔ جس میں مزارع کو صرف کام کرنا پڑتا ہے‘ جبکہ ٹھیکے میں رقم بھی پہلے دینی پڑتی ہیا اور فصل پر خرچ بھی کرنا پڑتا ہے۔ گویا ٹھیکہ امیروں کا کام ہے اور بٹائی غریبوں کا۔ اور شریعت غریبوں کی حامی ہے۔